مودی سرکار کو عام انتخابات میں بڑا دھچکا لگا،400 نشستیں حاصل کرنے کا دعوی کرنے والی بی جے پی سادی اکثریت بھی حاصل نہیں کرسکی۔
اتحادی جماعتوں کیساتھ مل کر حکومت بناتے ہی بی جے پی کا بڑا سکینڈل سامنے آگیا،2024 کےہندوستانی عام انتخابات سے قبل این ڈی ٹی وی کےساتھ ایک خصوصی انٹرویومیں،یونین منسٹر امت شاہ نےدعویٰ کیاکہ بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کی جیت کےبعد شیئر مارکیٹ میں تیزی آئے گی۔
امت شاہ کےریمارکس کی بعد سرمایہ کاروں نے بڑے پیمانے پر شئیرز خریدے،امت شاہ کے جھانسے میں آکر سینسیکس اورنفٹی اپنی حالیہ نچلی سطح سے واپس پلٹے اورمودی کے حامی سرمایہ کاروں کی بدولت مارکیٹ میں تیزی آئی۔
4 جون 2024 کو انتخابی نتائج کا اعلان ہوا تو ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ کو برسوں بعد اپنے بدترین کریش کا سامنا کرنا پڑا
ایک ہی دن میں سینسیکس اور نفٹی میں 8 فیصد سے زیادہ کی گراوٹ کے ساتھ مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں اربوں ڈالرکا نقصان ہوا، رپورٹ کے مطابق بھارتی اسٹاک مارکیٹ کو 45 لاکھ کروڑ روپےکا نقصان اٹھانا پڑا۔
ڈیٹا کےمطابق غیرملکی سرمایہ کاروں نے 31 مئی 2024 کو بہت زیادہ رقم جمع کروائی،جو اس دن کے تمام حصص کی خریداری کا 58 فیصد تھا
اپوزیشن کےمطابق اس مشکوک سرگرمی کا تعلق ایگزٹ پول کے نتائج سے تھا اس لیے اس کو دنیاکا پہلا ایگزٹ پول اسٹاک مارکیٹ اسکیم کہا گیا۔
2024 کے سٹاک مارکیٹ اسکینڈل کے بعد اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے بی جے پی کی اعلیٰ قیادت،بشمول وزیر اعظم نریندر مودی،سابق وزیر داخلہ امیت شاہ، اور سابق وزیرخزانہ نرملا کے خلاف سخت الزامات لگائے۔
سیتارامن، ترنمول کانگریس نے ریگولیٹری اتھارٹی، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا کو خط لکھ کر معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے
مودی سرکار سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد خاموشی تانے ہوئے ہے،اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بھارتی عوام مودی سے جواب طلب کر پائے گی؟