پنجاب کا 43 کھرب 47 ارب کا ٹیکس فری بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔ تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ 842 ارب روپے ہوگا۔
پنجاب کا بجٹ صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان آج پیش کریں گے، صوبے کو 3700 ارب روپے وفاق سے این ایف سی کے تحت ملنے کا امکان ہے جبکہ پنجاب کے بجٹ میں ذرائع آمدن کی مد میں محصولات کا ہدف ایک ہزار 26 ارب روپے ہو گا۔
بجٹ میں تنخواہوں کی مد میں 595 ارب اور پنشن کی مد میں 445 ارب روپے رکھے جائیں گے، سروس ڈلیوری اخراجات کا تخمینہ 840 ارب روپے لگایا گیا ہے، ترقیاتی بجٹ کا حجم 700 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ رمضان پیکیج کیلئے 30 ارب، سی بی ڈی کو 8 ارب دیئے جائیں گے۔
آئندہ مالی سال 1863 اسکیموں کو مکمل کیا جائے گا، 1617 جاری جبکہ 246 نئی اسکیمیں مکمل کرنے کی تجویز ہے جبکہ سب سے زیادہ بجٹ روڈ سیکٹر سکیموں کیلئے 1 کھرب 21 ارب 74 کروڑ 60 لاکھ مختص کیا گیا ہے۔
صوبے کے بجٹ میں اسپیشل ایجوکیشن کیلئے دو ارب، رسمی و غیر رسمی تعلیم کیلئے تین ارب 50 کروڑ مختص کیے گئے ہیں، سپورٹس اینڈ یوتھ افیئر کیلئے چار ارب 87 کروڑ 50 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں جبکہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر 76 ارب 61 کروڑ 50 لاکھ، پرائمری ہیلتھ کیئر کیلئے 33 ارب 89 کروڑ 70 لاکھ مختص کیے گئے ہیں۔
پاپولیشن ویلفیئر تین ارب، واٹر سپلائی اینڈ سینی ٹیشن 8 ارب 9 کروڑ 90 لاکھ مختص کیے گئے ہیں، سوشل ویلفیئر ایک ارب پانچ کروڑ 79 لاکھ ، ویمن ڈیویلپمنٹ کیلئے 92 کروڑ 60 لاکھ رکھے گئے ہیں، لوکل گورنمنٹ کیلئے 14 ارب چارکروڑ 80 لاکھ مختص کیے گئے ہیں، بجٹ کی حتمی منظوری اسمبلی اجلاس سے پہلے کابینہ دے گی۔
کسان کارڈ کیلئے 10 ارب روپے، لائیوسٹاک فارمرز کارڈ کیلئے 2ارب روپے، شرمپ اورایکواکلچر کیلئے 6 ارب روپے، زراعت کیلئے 25 ارب روپے سے 64.25 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔