پاکستان کے خلائی تحقیقی ادارے ( سپارکو) کا رواں سال کا مالی بجٹ 5 ارب 61 کروڑ روپے فنڈ مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے بجٹ میں پاکستانی خلائی تحقیقی ادارے پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کا ترقیاتی بجٹ 6 ارب 90 کروڑ روپے سے بڑھا کر 65 ارب 61 کروڑ روپے فنڈ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
نئے بجٹ 2024 میں سپارکو کیلئے نئے منصوبے سمیت 5 منصوبے شامل کرنے کی تجویز بھی شامل کی گئی ہے، ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ سسٹم پاک سیٹ ون کیلئے 59 ارب 18 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، پاک سیٹ ٹو کی فیزیبلٹی اینڈ سسٹم ڈیفینیشن سٹڈی پراجیکٹ کیلئے 25 کروڑ روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سپیس سنٹر کے قیام کیلئے 4 ارب 18 کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے، آپٹیکل ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ ٹو کیلئے ایک ارب 35 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ڈیپ سپیس اسٹرونومیکل ابزر ویٹریز کیلئے 65 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کرنے کی تجویز بھی شامل کی گئی ہے۔
سپارکو کیا ہے؟
پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن( سپارکو ) خلائی تحقیق کا پاکستانی ادارہ ہے، پاکستان میں خلائی سائنس اور تحقیق کی ترقی میں معاونت کے لیے 1961 میں قائم کی گئی، ایجنسی نے 1964 میں ہی کام کرنا شروع کیا۔
اس ادارے نے اب تک خلائی موسمیاتی راکٹ چھوڑنے کے علاوہ 1991ء میں پاکستان کا پہلا مصنوعی سیارہ بھی چھوڑا۔ پہلا راکٹ رہبر اول 7 جون 1962ء کو خلاء میں چھوڑا گیا تھا، 1988ء تک پاکستان کے اس مقتدر ادارے کے ذریعے 200 موسمیاتی سیارے خلاء میں چھوڑےگئے،یہ سیارچے 20 سے 550 کلومیٹر تک چھوڑے گئے ہیں۔
1999ء اور 2002ء میں سپارکو کے سائنس دانوں نے شاہین میزائل کی تیاری کے سلسلے میں بھی مدد کی۔