عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) دباؤ کے باعث حکومت عوام کو مکمل ریلیف دینے میں مخمصے کا شکار ہے، پیٹرول پر 15 روپے 40 پیسے اور ڈیزل پر 7 روپے 90 پیسے کمی کا کریڈٹ لینے کے بعد رات گئے یو ٹرن لے لیا۔
عالمی منڈی میں تیل کی مسلسل گرتی قیمتوں کا ریلیف عوام تک پہنچنے کی راہ میں آئی ایم ایف کی کڑی شرائط آگئیں۔ عالمی مالیاتی ادارے کے دباؤ نے حکومت کو بے بس کردیا۔ پہلے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا دعویٰ کرکے عوام کے جذبات سے کھیلا گیا، پھر معمولی کمی کرکے عوام کے ارمانوں پر پانی پھیر دیا۔ وزیراعظم آفس کے دعوے اور وزارت خزانہ کا عمل بالکل متضاد نظرآیا۔
وفاقی حکومت نے پیٹرول پر 15 روپے 40 پیسے اور ڈیزل پر 7 روپے 90 پیسے کمی کا کریڈٹ لینے کے بعد رات گئے یو ٹرن لے لیا۔ پیٹرول صرف 4 روپے 74 پیسے اور ڈیزل تین روپے 86 پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا۔ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پوری کرنے کیلئے عوام سے پیٹرولیم مصنوعات پر 82 روپے فی لیٹر ٹیکس کی وصولی بھی جاری ہے۔
وزیرِاعظم آفس نے مہنگائی میں کمی اور معاشی استحکام کا دعوی کرتے ہوئے کہا وزیراعظم نے وزارتِ خزانہ کو پیٹرول کی قیمت میں 15.4 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 7.90 روپے کمی کی ہدایت کی لیکن رات گئے پیٹرول صرف 4.74 روپے اور ڈیزل 3.86 پیسے سستا کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ پیٹرول کی نئی قیمت 268.86 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی 270.22 روپے فی لیٹر ہوگئی۔
واضح رہے کہ خام تیل کی عالمی قیمت 81 ڈالر فی بیرل تک نیچے آچکی ہے تاہم ریونیو بڑھانے کے لیےآئی ایم ایف کی شرائط آڑے نہ آتیں تو حکومت عوام کو بڑا ریلیف دے سکتی تھی۔
اس وقت عوام سے پیٹرول اور ڈیزل پر 82 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔ جس میں 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی اور 20 روپے فی لیٹر تک کسٹمز ڈیوٹی بھی شامل ہے، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز مارجن سمیت دیگر چارجز اس کے علاوہ ہیں۔
فی الحال پیٹرولیم پر جی ایس ٹی کی شرح صفر ہے تاہم آئندہ مالی سال پٹرولیم پر 18 فیصد جی ایس ٹی یا کاربن لیوی لگانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ اسی پہ بس نہیں بلکہ رواں مالی سال پیٹرولیم لیوی کا ہدف 869 ارب روپے ہے جو آئی ایم ایف کے مطالبے پر اگلے سال بڑھ کر 1080 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔