الجزیرہ کی رپورٹ نےمودی کے دعووں کی حقیقت آشکار کردی۔
بھارت میں عام انتخابات کے دوران مودی اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے مسلمان مخالف بیانیے کا استعمال زور و شور سے کررہا ہے
بھارتی انتخابات کے پانچ مرحلے مکمل ہوچکے ہیں جن کے نتائج مودی کی توقعات کے عین برعکس آرہے ہیں
مودی نے لوک سبھا میں3/4 نشستیں حاصل کرنے کا دعوی کیا تھا جو کہ اب سچ ہوتا نظر نہیں آرہا
مودی نے ہار کے خوف سے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف اپنے نفرت انگیز بیانیے کا سہارا لیا اور اپنی تقریروں کو محض مسلمانوں کیخلاف زہر اگلنے تک محدود کردیا
مسلمانوں کو اپنی نفرت کا نشانہ بناتے ہوئے جہاں ایک طرف مودی نے چند انتہا پسند ہندووں کی حمایت حاصل کی وہیں دوسری جانب ملک میں انتشار پھیلانے پر عالمی سطح پر کڑی تنقید کا بھی سامنا کرنا کیا
مودی کی توقعات کے برعکس مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز تقاریر کرنے پر بھارتی عوام کا جھکاؤ بی جے پی سے کانگریس کی جانب بڑھنے لگا جسکے پیش نظر مودی نے عوام کو ڈرانا دھمکانا شروع کردیا
مودی نے 21 اپریل کو راجستھان میں اپنی ریلی کے دوران دعوی کیا کہ اگرکانگریس حکومت میں آگئی تو بھارت کی ساری دولت اور ذخائر مسلمانوں میں بانٹ دیگی
مودی نے اپنی تقریر میں مسلمانوں کا مذاق اڑاتے ہوئےکہا کہ انکے زیادہ بچے پیدا ہوتے ہیں اس لیے کانگریس بھارتی وسائل انہیں دے دیگی
بی جےپی کا بیانیہ ہےکہ مسلمان زیادہ بچے پیدا کرکے بھارت میں اپنی اکثریت بڑھانا چاہتے ہیں جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کےمطابق نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے مطابق مسلمان خواتین میں زرخیزی کی شرح میں 2.05 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ ہندو خواتین میں 1.36 فیصد کمی ہوئی،
مودی نے 23 اپریل کو اپنی ایک تقریر کے دوران کہا کہ کانگریس بھارتی خواتین کے منگل سوترا چھین کر مسلمانوں میں بانٹ دیگی
مودی کے اس دعوے کا مطلب تھا کہ کانگریس کی حکومت میں مسلمانوں کو اضافی وسائل، سہولیات اور فوائد میسر ہونگے
حقیقتاً صحت سے لے کر تعلیم تک مسلمانوں کو بھارت میں سب سے کم سہولیات میسر ہیں
بھارت کےسرکار ریکارڈ کے مطابق مسلمانوں کےمحض 4.6 فیصد بچے تعلیم حاصل کررہےہیں جبکہ آل انڈیا ڈیبٹ اینڈ انویسٹمنٹ سروے کے مطابق بھارت میں مسلمان سب سے زیادہ غریب طبقہ ہے۔
مودی نے 12مئی کو ویسٹ بنگال میں اپنی تقریرمیں دعوی کیا کہ کانگریس نچلی ذات کے ہندوؤں کیلئے مختص نوکریاں بھی مسلمانوں میں بانٹ دیگی
حقیقتاً بھارتی قانون کےمطابق سرکاری نوکریاں مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذات کی بنیاد پر دی جاتی ہیں اور مسلمانوں کو تو “دیگر کلاس” کے ذمرے میں رکھا گیا ہے
مودی کی جانب سے مسلمانوں کیخلاف “لو جہاد” کا بیانیہ بھی مسلسل استعمال کیا جاتا ہے اور اس منفی پروپیگنڈے کے پھیلاؤ کیلئے خصوصی فلمیں بھی ریلیز کی جاتی ہیں
مودی سرکار لو جہاد بیانیے میں دعوی کرتی ہے کہ مسلمان مرد ہندو خواتین کو بےوقوف بنا کر ان سے شادیاں کرتے اور مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرتے ہیں
بالی وڈ فلم کیرالہ سٹوری بھی لو جہاد پر مبنی تھی جس میں دکھایا گیا کہ 32 ہزار سے زائد ہندو خواتین مذہب تبدیل کرکے ISIS میں شمولیت اختیار کرچکی ہیں
بعد ازاں فلم بینوں نے خود اعتراف کیا کہ بتایا جانے والا نمبر سراسر غلط تھا اور محض تین خواتین نے مذہب تبدیل کیا ہے
جارج ٹاؤن یونیورسٹی کی ریسرچ میں بھی ثابت کیا گیا کہ لو جہاد تھیوری کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں اور یہ بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے
الجزیرہ کی رپورٹ نے بھارتی انتخابات کے دوران مودی کے چار جھوٹے اور منفی پروپیگنڈوں کا راز فاش کردیا ہے
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا مودی اپنی نفرت انگیز اور انتشار پسند کاروائیوں سے باز آئے گا یا ایسے ہی خطے کے امن کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے داؤ پر لگاتا رہے گا؟