بلوچستان میں ٹرانسپورٹرز کی پہیہ جام ہڑتال کی اصل کہانی سامنے آگئی۔
حال ہی میں بلوچستان ٹرانسپورٹ یونینز نے حب بھوانی بائی پاس پر سڑک کے کنارے پہیہ جام ہڑتال کی کال دی تھی
ٹرانسپورٹرز کےمطابق ہڑتال کی کال قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے نامناسب رویے اور سخت چیکنگ کے خلاف دی گئی
اس حوالے سے ایس ایس پی اور ڈپٹی کمشنر نے ٹرانسپورٹ یونینز کے رہنمائوں سے ملاقات کی اور ان کے مطالبات سنے
ٹرانسپورٹرز کی شکایت تھی کہ کسٹمز، پولیس اور پاکستان گوسٹ گارڈز کے اہلکار ڈیزل صوبے سے باہر لیجانے پر انتہائی سخت اقدامات کرتے ہیں
اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر نے واضح کیا کہ ہم بلوچستان کے لوگوں کے مسائل سے آگاہ ہیں تاہم اس کی آڑ میں ڈیزل کی غیر قانونی نقل وحمل کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
ڈپٹی کمشنرکاکہنا ہےکہ’’ٹرانسپورٹ یونینز کے نمائندوں پرواضح کیا ہےکہ ان کے جائز مطالبات اور تحفظات متعلقہ حلقوں تک پہنچائیں گے‘‘
اس پہیہ جام ہڑتال کےپیچھے اصل کہانی یہ ہےکہ حکومت پاکستان نے ایرانی ڈیزل کو محدود مقدار میں مقامی لوگوں کے استعمال کی اجازت دی تھی
اس کا مقصد صرف اورصرف یہ تھا کہ سرحدی علاقوں کے بے روزگار افراد کیلئے روزگار کے مواقع میسر آئیں
مگرجب ایرانی ڈیزل کی سمگلنگ ملک کےدیگر حصوں بالخصوص پنجاب اورسندھ میں شروع ہوئی تو ملکی معیشت متاثر ہونا شروع ہوئی۔
ایرانی ڈیزل کی سمگلنگ کے باعث آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو نقصان پہنچا جس کے بعد حکومت نے اس سمگلنگ کو روکنے کیلئےسخت اقدامات شروع کئے
اس کے بعد کسٹمز، پولیس اور پاکستان گوسٹ گارڈز کےرویہ کو جواز بناکرسمگلنگ میں ملوث ٹرانسپورٹرز نے پہیہ جام کال کی ہڑتال دیدی
ٹرانسپورٹ یونینز کی پہیہ جام ہڑتال کی کالیں یا اہم شاہراہوں کو بلا ک کرنا صرف اورصرف ریاست کو بلیک میل کرناہے
ریاست کو کسی صورت ملکی معیشت کےدشمن عناصر کی بلیک میلنگ میں نہیں آنا چاہیے،حکومت پاکستان کوسمگلنگ کی آڑمیں پہیہ جام ہڑتال کی کالیں دینے اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا