عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقہ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسرائیل کورفح آپریشن روکنے کا حکم دے دیا، عدالت نے تیرہ دو کی اکثریت سے یہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک ماہ کے اندر فیصلے پر عمل در آمد کی رپورٹ پیش کرے۔
نیدرلینڈز کے دارالحکومت ہیگ میں عالمی عدالت انصاف نے 14 مختلف ملکوں کے ججوں کے ساتھ جنوبی افریقہ کی درخواست پر سماعت کی ، سماعت کے دوران عالمی عدالت انصاف کےصدر نواف سلام نے فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ جینوسائیڈ کنونشن کے مندرجات کے مطابق عدالت نے کہا کہ اسرائیل رفاہ میں فوجی آپریشن فوری طور پر روک دے،عدالت نے رفاہ کراسنگ فوری کھولنے کا بھی حکم جاری کر دیا۔
عالمی عدالت انصاف کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ غزہ میں نسل کشی کی تحقیقات کرے گی،اسرائیل تحقیقاتی ٹیم کی غزہ تک رسائی یقینی بنائےعدالت نے تیرہ دو کی اکثریت سے یہ فیصلہ سنایا،اسرائیل ایک ماہ کے اندر فیصلے پر عمل در آمد کی رپورٹ پیش کرے، اسرائیل مزید تحقیقات کے لیے ٹیم کو غزہ تک رسائی دے۔
عالمی عدالت انصاف کےصدر نواف سلام نے فیصلے پڑھتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے سویلین کے انخلا سے متعلق مکمل معلومات فراہم نہیں کی، عدالت اس نتیجے پر پہنچی کہ اسرائیلی نے یو این کے خدشات کو دور نہیں کیا، موجودہ صورتحال کے پیش نظر عدالت رفاہ میں آپریشن روکنے کا حکم دیتی ہے۔
عالمی عدالت نے فیصلےمیں مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق آپریشن جاری رہا تو صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے،17 مئی کو ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا کہ ان کو اپنے گودام تک رسائی نہیں ہے، عدالت سویلین کے تحفظ کے لیے اسرائیلی اقدامات سے مطمئن نہیں ہے جنوبی افریقہ کی موجودہ درخواست کےکچھ نکات قابل غور ہیں،اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام مسلسل رفاہ میں آپریشن پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں، رفاہ آپریشن سے غزہ میں امدادی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔
صدر نواف سلام کا مزید کہنا تھا کہ26 جنوری 2024 کے فیصلے کے بعد انسانی بحران شدید ہوگیا، فلسطینیوں کو خوراک اور دیگر ضروریات زندگی سے محروم رکھا گیا، 6 مئی کو ایک لاکھ سے زائد فلسطینی کو رفاہ سے نکالا گیا،رفاہ میں اسرائیلی آپریشن جاری ہے جس سے نیا بحران پیدا ہوگیا ہے،اقوام متحدہ کے مطابق اب تک 8 لاکھ فلسطینیوں کو رفاہ سے نکالا گیا ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ زمینی حقائق تبدیل ہونے کی صورت میں یہ عدالت اپنا فیصلہ تبدیل کر سکتی ہے، یہ عدالت اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ غزہ میں زمینی حقائق تبدیل ہوئے ہیں، اس لیے عدالت نے اپنے سابقہ فیصلے میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔
عالمی عدالت انصاف کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ 10 مئی 2024 کو جنوبی افریقہ نے ایک درخواست جمع کرائی، درخواست میں فوری اقدامات کی استدعا کی گئی تھی، 29 دسمبر 2023 کو جنوبی افریقہ نے درخواست دی تھی، درخواست میں غزہ کی پٹی میں نسل کشی کا الزام لگایا گیا تھا، جنوبی افریقہ کی درخواست میں جنگ بندی کی استدعا کی گئی تھی،26 جنوری 2024 کو عدالت نے فیصلہ جاری کیا تھا۔
پاکستان کا عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر خیر مقدم
پاکستان نے فلسطین سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ،وزیر اعظم شہباز شریف نے فلسطین کے حق میں فیصلہ دینے والے تیرہ آئی سی جے ججز کو خراج تحسین پیش کیا ہے شہباز شریف کا کہنا ہے دنیا میں امن کی راہ رفح میں آپریشن روکنےسے ہموار ہوگی، پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی پٹیشن کی حمایت کی تھی اور آئندہ بھی تمام فلسطینیوں کا کیس لڑتے رہیں گے ۔
وزیر اعظم میاںمحمد شہباز شریف نے آئی سی جے کا فیصلہ مظلوم انسانوں کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا فیصلے پر عمل درآمد کروایا جائے، اقوام متحدہ کےتحقیقاتی کمیشن کوغزہ اوررفح میں فوری رسائی دی جائے، راستےکھولنے اور غذائی و طبی امداد کی فوری فراہمی کےفیصلےپرعملدرآمد کروایا جائے ۔
جنوبی افریقہ
عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقہ کی درخواست پر فیصلے دیتے ہوئے اسرائیل کورفح آپریشن روکنے کے حکم پر وزارت خارجہ برائے جنوبی افریقہ نےبیان دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقہ عالمی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہے، یہ ایک تاریخ ساز عدالتی فیصلہ ہے، ہم یہ حکمنامہ لے کر سلامتی کونسل میں جائیں گے،اسرائیل کو اس فیصلے پر ہر حال میں عمل در آمد کرنا ہوگا۔
حماس
عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر حماس کے ترجمان نےاپنے بیان میں کہا کہ عالمی عدالت انصاف کا اسرائیل کے خلاف فیصلہ خوش آئند ہے، شمالی غزہ کی صورتحال بھی رفح سے مختلف نہیں ہے،ہمیں توقع تھی کہ عدالت پورے غزہ میں آپریشن روکنے کا حکم دے گی۔
مصر
مصرنے فلسطین سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا خیر مقدم کیا،مصر نے اسرائیل سے فیصلے پر عمل درآمد کا مطالبہ بھی کر دیا۔
سعودیہ
سعودیہ عریبیہ نے فلسطین سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا خیر مقدم کیا،سعودی عرب نے بھی عدالتی فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
کینیڈا
عالمی عدالت انصاف کے فیصلےکینیڈین نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کینیڈا عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل در آمد کے لیے پر امید ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ تمام فریق عالمی قوانین کا احترام کریں گے۔
اسرائیل کا ردعمل
عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ آتے ہی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کابینہ کا اجلاس طلب کیا سوشل میڈیا پر اسرائیلی وزرا نے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کا اعلان کردیا۔
اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گوئیر نے عالمی عدالت کو یہود مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں مکمل فتح اور حماس کی تباہی تک لڑائی جاری رہے گی۔اسرائیلی وزیر خزانہ نے کہا کہ فیصلے سے متفق نہیںہتھیار پھینکیں گے تو حماس ہمارے گھروں تک آئے گی۔
آئی سی جے کے فیصلے پر اسرائیلی جنگی کابینہ کے رکن بینی گینٹزنےرد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے یہ جنگ اپنے لوگوں پر حملوں کے بعد شروع کیا تھا، اسرائیل تمام قیدیوں کی واپسی تک لڑائی جاری رکھے گا، ہم فوجی آپریشنز میں سویلین کا تحفظ یقینی بنانے کی کوشش کریں گے،یہ ہم عالمی عدالت کے کہنے پر نہیں ذمہ دار ریاست ہونے کی بنا پر کریں گے۔