پاکستان میں 15 سال سے زائد عمر کے 18 فیصد ٹین ایجرز ہائپرٹنشن یا ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں، نوجوانوں میں ہائی بلڈ پریشر کی بنیادی وجوہات جامد طرز زندگی، جنک اور پروسیسڈ فوڈ کا بے تحاشہ استعمال، ورزش سے گریز، تمباکو نوشی اور آن لائن گیمنگ ہے۔
دوسری جانب 18 سال سے زائد عمر کی تقریبا 46 فیصد بالغ افراد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں، پاکستان میں نوجوان اور نسبتا جوان افراد بلڈ پریشر کی پیچیدگیوں کا شکار ہو کر دل کے دورے اور فالج کے سبب جان بحق یا معذور ہو رہے ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر کے نتیجے میں بینائی متاثر ہونے اور گردے ناکارہ ہونے کی شرح میں بھی تشویش ناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے، ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے گردے ناکارہ ہونے کے سبب پاکستان میں تقریبا ساڑھےدس لاکھ ڈائلسز مشینوں کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان کی پانچ میڈیکل سوسائٹیز سے وابستہ ماہرین صحت نے ڈسکورنگ ہائپرٹینشن پروجیکٹ کے تحت مقامی ہوٹل میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈسکورنگ ہائپرٹینشن، جو کہ مقامی دوا ساز ادارے فارمیو کا پروجیکٹ ہے، کے تحت ایک سال میں پاکستان بھر میں 10 لاکھ افراد کا بلڈ پریشر چیک کیا جائے گا، جس کے لیے پاکستان بھر میں 500 جگہوں پر بلڈ پریشر چیک کرنے کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ 10 لاکھ افراد میں سے ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو پاکستان بھر کے 100 کلینکس میں علاج اور بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر سومیہ اقتدار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تقریبا تین کروڑ 25 لاکھ بالغ افراد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں، بدقسمتی سے کروڑوں لوگوں کو یہ علم ہی نہیں کہ کہ وہ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں، جبکہ وہ لوگ جنہیں یہ علم ہے کہ ان کا بلڈ پریشر ہائی رہتا ہے ان میں سے صرف 11 فیصد اس مرض کو ادویات اور بہتر طرز زندگی سے کنٹرول میں رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر سومیہ اقتدار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نمک کا استعمال دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے، پاکستان میں بننے والے پروسیسڈ فوڈ آئٹمز اور سوڈا ڈرنکس میں بھی سوڈیم ہوتا ہے جو کہ بلڈ پریشر بڑھانے کا سبب بنتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ سادہ کھانا، روزانہ ورزش اور تمباکو نوشی سے گریز کرنے سے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے۔
معروف نیورالوجسٹ اور نیورالوجی اویرنس اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کے صدر پروفیسر محمد واسع کا کہنا تھا کہ ہائی بلڈ پریشر پاکستان میں فالج کا سب سے بڑا سبب ہے جس کے نتیجے میں ہر سال چار لاکھ افراد کی اموات ہو رہی ہیں۔
ڈسکورنگ ہائپرٹینشن کے پروجیکٹ ڈائریکٹر اور فارمیو کے چیف ایگزیکٹو افیسر سید جمشید احمد کا کہنا تھا کہ ڈسکورنگ ہائپرٹینشن پروجیکٹ کے تحت ان کا ٹارگٹ اگلے ایک سال میں 10 لاکھ افراد کا بلڈ پریشر چیک کرنا ہے اور اس مقصد کے لیے پورے پاکستان میں 500 مقامات پر بلڈ پریشر چیک کرنے کی سہولت مہیا کی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ تمام لوگ جو اس عرصے میں ہائی بلڈ پریشر کا شکار نکلیں گے انہیں پاکستان بھر کے 100 کلینکس میں علاج اور بلڈ پریشر مینجمنٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
فارمیو کے مینجنگ ڈائریکٹر ہارون قاسم کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ پاکستان میں ایک صحت مند معاشرے کے قیام کے لیے جدوجہد کر رہا ہے، امراض کے متعلق اگاہی پھیلا کر غیر متعدی بیماریوں سے بچا اور ان کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے جس کے لیے وہ کافی عرصے سے کوشاں ہیں۔
پریس کانفرنس سے پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کے صدر اور معروف کارڈیالوجسٹ پروفیسر نواز لاشاری، پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری پروفیسر فواد فاروق، معروف اداکارہ اور ڈسکورنگ ہائپرٹینشن پروجیکٹ کی برینڈ ایمبیسڈر آمنہ شیخ اور پاکستان ایسوسییشن آف لائف سٹائل میڈیسن کی چیئر پرسن ڈاکٹر شگفتہ فیروز نے بھی خطاب کیا۔