رب نے جب دنیا تخلیق کی تو اس نے سب سے پہلا اور پیارا رشتہ جو بنایا وہ میاں بیوی کا تھا ۔ اماں حوا اور ابا آدم کا رشتہ میاں بیوی کا تھا لیکن جب بھی بات کی جائے گی محبت کی تو میاں بیوی کی مثالی محبت کی مثال نہیں دی جاتی بلکہ محبت کے لیے رب نے جو پیمانہ مقرر کیا ہے وہ ماں کی محبت ہے ۔رب اپنے بندے سے یہی کہتا ہے کہ میں ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہوں یعنی محبت کا پیمانہ ماں کی محبت ہے جس کا کوئی بھی متبادل نہیں ۔ایک ماں کی محبت اس سے زیادہ کیا ہوگی کہ وہ جب اولاد کو تخلیق کرتی ہے تو موت سے بھی لڑ کرآتی ہے ۔
اپنے بچے کے لیے ماں کا دل اس قدر نرم ہے کہ بیٹا ماں کے آگے رو دے تو وہ بڑے سے بڑا جرم بھی معاف کردیتی ہے ۔ ماں کی محبت ایسی مثال ہے جس کو رب نے بطور پیمانہ استعمال کیا ۔ رب نے ماں کی محبت کو معیاری پیمانہ قرار دیا اور یہ ایسا پیمانہ ہے جہاں سارے جرائم ایک طرف صرف ایک ماں کی محبت ڈال دی جائے تو ماں کی محبت کا پیمانہ جھک جائے ۔ اس محبت کا اندازہ کرنا بھی دشوار ہے ۔ ہم جانتے ہیں کہ یہ پیمانہ ایسا ہے جو ہمیشہ اولاد کی خاطر جھک جاتا ہےآج کے تعلیم یافتہ دور میں جب اولاد پی ایچ ڈی کرکے ڈاکٹریٹ کی ڈگری تو لے لیتی ہے مگر یہ بھول جاتی ہے کہ ماں کا رتبہ کیا ہے ۔ وہ اپنی زندگی اور خود ساختہ علم کے زعم میں ماں کو جاہل قرار دیتی ہے ۔ اکثر تو ماں سے بدتمیزی بھی کرجاتے ہیں ۔
میرے والد محترم نے کہا "بیٹا ماں باپ ہوں گے تو ڈانٹیں گے ۔اگر نہیں ہوں گے تو کوئی نہیں ہوگا جو تمہاری کوتاہیوں پر تمہیں سمجھائے"اس جملے کی قدر ان کی وفات کے بعد معلوم ہوئی ۔ ایک بات یاد رکھیے کہ ماں بچے کی پہلی درسگاہ ہے ۔ یہ وہی درسگاہ ہے جو بچے کی بنیاد بناتی ہے ۔ آپ کو معلوم ہے کہ ماں وہ ہستی ہے جو اپنے پی ایچ ڈی بیٹے کی پریشانی کو اس کا چہرہ دیکھ کر سمجھ جاتی ہے ۔ آپ دوسروں کی لکھی کتب کو پڑھتے ہو جبکہ ماں تو تمہارا ہی چہرہ پڑھ لیتی ہے ۔ کبھی صبح کے مقدس اجالے میں ماں کی گود میں سر رکھو اور اپنے دل کی ہر بات ماں سے کہہ دو ،دیکھ لینا دعاؤں کا ایسا حصار تمہارے گرد ہو گا جو تمہیں ہر پریشانی سے دور کردے گااور خدا دنیا کی ساری دولت تمہارے قدموں میں رکھ دے گا۔ ماں کی عزت کرو گے تو رب تمہیں وہ مقام دے گا جس کا تم نے کبھی تصور بھی نہ کیا ہوگا۔
ڈیجیٹل دور میں محبتیں ڈیجیٹل، جذبات ڈیجیٹل، کرنسی ڈیجیٹل، اظہار ڈیجیٹل اور دشمنیاں بھی ڈیجیٹل ہوچکی ہیں۔جرائم کے نت نئے طریقے ڈیجیٹل ہوچکےہیں ۔پولیس بھی ملزمان کو ڈیجیٹل طریقوں سے پکڑ رہی ہیں۔ایسے دور میں جہاں صبح محبت.،شام بریک اپ ہو وہیں کبھی گھر کے کونے کونے میں تنہا بیٹھی ماں کی گود میں سر رکھ کر دیکھو۔ماں کے جھریوں زدہ ہاتھوں کے لمس کو اپنے بالوں اور چہرے پرمحسوس کرکے دیکھو. ماں کی سچی اور بے لوث محبت تمہاری آنکھیں نم نہ کردے تو کہنا۔۔۔ ڈیجیٹل رابطوں کو چند پل پس پشت ڈال کر ماں کے روبرو ہوکر ماں کی کہانی سننا۔ڈیجیٹل ایموجیز کی بجائے ماں کے تاثرات اور چہرے کی رونق آنکھوں کی چمک کو دیکھنا تمہیں معلوم ہوگا جذبات کا اصل اظہار کیا ہے۔۔ہاتھ میں پکڑے اس ڈیجیٹل آلے کو سائڈ پر رکھو اور ماں کی آنکھوں میں دیکھنا تمہارے دل کی تمام کیفیات ماں کے لبوں سے تمہارے کانوں میں سنائی دیں گی۔۔ تمہارے اظہار کو سمجھنے اور سننے کے لیے ماں بے تاب نظر آئے گی۔۔ تمہارے فالورز تمہیں فالو کرتے ہوں گے مگر ایک روز ماں کو سنو تومعلوم ہوگا کہ تمہارے بارے میں تم سےزیادہ وہ تمہیں جانتی ہے۔ڈیجیٹل محبتوں کو چھوڑو اصل محبت کو اپناؤ۔ماں کے عالمی دن پر ڈیجیٹل اظہار کی بجائے اسی محبت اور خلوص سے ماں کی گود میں سر رکھ کر اظہار کرو اور ماں کی بات سنو جس کی وہ حقدار ہے ۔ تمہارا فرض ہے کہ ماں کو ایک دن کے لیے محدود نہ رکھوبلکہ ہر دن اس ہستی کے لیے وقف کرو جس نے تمہیں زندگی میں یہاں تک پہنچایا ہے۔
تحریر: اسعد نقوی