9 مئی کے واقعات نے پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی کی گرفتاری کے بعد الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔
9 مئی کا واقعہ بانی تحریک انصاف کی گرفتاری کے خلاف عوامی رد عمل نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی، بانی تحریک انصاف اقتدار کھونے کے بعد رجیم چینج آپریشن جیسی سازشی تھیوریوں کا سہارا لیتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف عوامی احساسات کو ہوا دے رہے تھے
بانی تحریک انصاف نے اسٹیبلشمنٹ پر کئی بے بنیاد الزامات لگائے جس کا مقصد صرف پریشر کے ذریعے سیاسی فوائد حاصل کرنا تھا اور اس طرح انہوں نے پاک افواج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کی جو دشمن بھی 75 سال سے نہیں کر سکا۔
جب بانی تحریک انصاف نے زمان پارک میں عوام کو بطور ڈھال استعمال کرنا شروع کیا تو مجبوراً انہیں عدالتی احاطے سے گرفتار کرنا پڑا۔
9 مئی کے روز سرکاری اور پرائیویٹ املاک اور شہداء کی یادگاروں کی توڑ پھوڑ میں بے پناہ نقصان پہنچایا گیا۔
اس احتجاج کے نتیجے میں پاک فوج نے انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں معاملے کو ہینڈل کیا اور عوام کا جانی نقصان نہ ہونے دیا۔
پولیس، ایف آئی اے اور وزارت داخلہ نے فسادی عناصر کے خلاف ثبوت اکٹھے کیے اور ذمہ داروں کو گرفتار کیا جن میں بیشتر تحریک انصاف کے ورکر تھے اور ان افراد کے خلاف قانونی طریقے سے عدالت میں کاروائی کی گئی۔
لیکن، انتہائی منفی سیاست کرتے ہوئے تحریک انصاف نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت تو کی لیکن ذمہ داری الٹا فوجی اسٹیبلشمنٹ پر ڈالنے کی کوشش کی۔
اگر دنیا کے دیگر خطوں میں دیکھا جائے تو اس طرح کے واقعات کرنے والوں کے خلاف جو کاروائی کی گئی اس کی نسبت پاکستان میں انتہائی نرمی سے برتاؤ کیا گیا ، اب تک تحریک انصاف کے 50 سے زیادہ افراد کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں جبکہ دیگر کے خلاف کیسز چل رہے ہیں۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تحریک انصاف کے 51 افراد کو سزا سنائی گئی جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں تحریک انصاف کے ورکرملوث تھے ، ان واقعات میں تحریک انصاف کا براہ راست اور بلاواسطہ ملوث ہونا پاکستانی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے جو منافرت پر مبنی سیاست کی ایک واضح کیس سٹڈی ہے۔