وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کا فیصلہ گورننس اور مالی معاملات بہتر کرنے کیلئے کیا گیا ہے، سرکاری ملازمین یا چیف جسٹس کی جانب سے ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا تھا، صدر سپریم کورٹ بار نے پنجاب حکومت کو ’’ جعلی ‘‘ غصے میں کہا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ قومی اتفاق رائے ہو تو کلرک سے چیف جسٹس تک سب مستفید ہوسکتے ہیں۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کا معاملہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ میں جانا چاہیے تھا اور مناسب ہوتا کہ حکم امتناع بھی لارجر بینچ ہی دیتا، حکم امتناع جاری کرنے سے پہلے متاثر ہونے والے ارکان اسمبلی کو سنا بھی نہیں گیا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ معطل ہونے والی خواتین ارکان سپریم کورٹ میں متفرق درخواستیں دائر کر رہی ہیں، آج بھی مجھ سے کچھ خواتین ارکان نے مشاورت کی ہے، خواتین ارکان کو کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے رجوع کرنا آپ کا قانونی حق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں جو کچھ آج ہوا بہت غیرمناسب ہے، صدر سپریم کورٹ بار نے پنجاب حکومت کو جعلی غصے میں کہا ہے، لاہور واقعہ پر وزیراعلیٰ پنجاب سے مسلسل رابطے میں رہا ہوں، انہوں نے اسی وجہ سے طاقت کے استعمال سے گریز کرنے کا حکم دیا، وزیراعلیٰ کو کہا ہے کہ اگر کوئی وکیل گرفتار ہوا ہے تو فوری رہا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کو بھی چاہیے تھا کہ ایسے معاملےمیں احتیاط برتتے، انہی وکلاء کی قربانیوں کی وجہ سے آج ملک میں عدلیہ آزاد ہے، معاملہ سلجھانے کیلئے اپنا ہر ممکن کردار ادا کیا ہے، توقع ہے لاہور بار اور چیف جسٹس اس کو انا کا مسئلہ نہیں بنائیں گے۔