امریکی جریدے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم” فیس بک“ اور ایکس (ٹویٹر) نے مودی سرکار کے دبائو پر پروپیگنڈےاور نفرت انگیز تقاریر کی اجازت دی تھی، اس نیٹ ورک کو سری نگر میں مقیم بھارتی فوج کی چنار کور چلاتی تھی۔
واشنگٹن پوسٹ نے تقریباً تین برس قبل سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والی ایک وسیع کارروائی سے کا پردہ چاک کیا ہے، جس میںبھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے کریک ڈائون کی تعریف کرنے اور کشمیری صحافیوں پر علیحدگی پسندی اور بغاوت کا الزام لگانے کے لیے سینکڑوں جعلی اکائونٹس کا استعمال کیا گیا تھا۔
امریکی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جب فیس بک کے امریکہ میں مقیم سپروائزر نے بھارت میں اپنے ساتھیوں کو نیٹ ورک کے صفحات حذف کرنے کی ہدات کی تو نئی دہلی کے دفتر کے ایگزیکٹوز نے حکومتی ردعمل اور قانونی نتائج کے خوف سے ایسا کرنے سے انکار کردیا، فیس بک کے اعلیٰ عہدیداروںکی مداخلت اور جعلی اکائونٹس کو حذف کرنے کے حکم تک یہ سلسلہ جارہا۔
رپورٹ کے مطابق اسی طرح ایکس (ٹویٹر)نے بھی مودی سرکار کے دبائو میں قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کی، ملازمین کی حفاظت سے متعلق خدشات کی وجہ سے اپنا نقطہ نظر تبدیل کیا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق فیس بک نے بالآخر چنار کور کے جعلی اکائونٹس بند کر دیئے لیکن بھارتی فوج کو ہزیمت سے بچانے کے لیے ہٹانے کا انکشاف نہیں کیا۔اور اسی طرح ٹویٹر نے بھی خاموشی سے چنار کور کے نیٹ ورک کو ہٹا دیا ۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ فیس بک کی جانب سے یہ معاملہ کشمیر پر بھارت کے دبائو میں اصولوں پر سمجھوتا کرنے کی صرف ایک مثال ہے۔ فیس بک دوسرے ممالک میں غیر مستند نیٹ ورکس کے خاتمے کی اطلاع تو دیتا رہا لیکن اپنی سہ ماہی رپورٹ میں بھارت کا ذکر نہیں کیا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکہ نے بھارت میں جمہوری اصولوں کے خاتمے کے بارے میں اپنےخدشات کا اظہار کیا لیکن بائیڈن انتظامیہ نے عوامی سطح پر مودی حکومت پر تنقید کرنے سے گریز کیا ۔