عرب خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق مودی سرکار بھارت میں ہونے والے انتخابات کے دوران مسلم مخالف منشور کو مہرہ بنا کر کامیابی حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہے۔
بھارت کی حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی ( بی جے پی ) اور وزیر اعظم نریندر مودی کے مسلم مخالف بیانیے پر انتخابات میں جیت کے حوالے سے الجزیرہ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق نام نہاد جمہوریت بھارت میں گزشتہ کئی برسوں سے مسلمان اور دیگر اقلیتیں انتہا پسندی اور نفرت کا شکار ہیں اور مودی سرکار ہندو توا نظریے کا پرچار کرتے ہوئے "اکھنڈ بھارت "کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی مہم کے تحت انتہا پسندی کو فروغ دے رہی ہے اور جہاد کے لفظ کا استعمال کر کے بھارتی عوام کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکا رہی ہے جبکہ مودی کی مسلم مخالف سوچ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف جاری جسمانی تشدد کو بھی ہوا دے رہی ہے جو بھارت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حال ہی میں سماج وادی پارٹی کی ایک مقامی رہنما ماریہ عالم نے مسلمانوں سے کہا کہ وہ ووٹ کا جہاد کریں جس پر بی جے پی نے شدید نفرت کا اظہار کیا۔
گزشتہ ہفتے ایک انتخابی مہم کے دوران مودی نے مسلمانوں کو دراندازوں اور زیادہ بچے پیدا کرنے والوں سے تشبیہ دی مگر حقیقت میں مسلمان قومی آبادی کے 15 فیصد سے بھی کم رہ گئے ہیں اور اپوزیشن اور سول سوسائٹی کی نمائندگی میں تقریباً 20 ہزار شہریوں نے مودی سرکار کی طرف سے نفرت انگیز تقریر کے الزامات کے خلاف کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو خط بھی لکھا۔
گزشتہ ماہ اپریل میں بی جے پی نے سوشل میڈیا پر ایک مہم کی جھوٹی ویڈیو شائع کی جس میں متشدد اور لالچی مسلمان مرد حملہ آوروں کو قرون وسطیٰ کے ہندوستان پر حملہ کرنے اور اس کی دولت لوٹنے کی تصاویر دکھائی گئیں۔
مودی سرکار مختلف سازشی نظریات کے ذریعے یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ مسلمان بھارت پر کنٹرول حاصل کرلیں گے، ماضی میں مذہبی منافرت مودی کی فطرت کا حصہ رہی ہے۔
بھارتی مصنف نیلنجن مکوپادھیائے نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور مودی نے بھارتی جمہوریت کو بری طرح تباہ کیا ہے، بھارتی الیکشن کمیشن نے ابھی تک مودی کی انتہاپسند سرگرمیوں کے خلاف شکایات پر کوئی کارروائی نہیں کی۔
کانگریس کے رکن اسمبلی پرمود تیواری نے کہا کہ مودی نے وزیر اعظم کے عہدے کے وقار کو بدنام کیا ہے اور یہ الفاظ کبھی بھی ایک بھارتی وزیر اعظم کے الفاظ نہیں ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مودی کے نفرت انگیز بیانات نے مسلمانوں پر تشدد کے خطرات کو بڑھا دیا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بی جے پی ہندو توا نظریے کے تحت کام کر رہی ہے جو کہ خود آر ایس ایس کے نظریے کی پیروکار جماعت ہے اور سرکار کی دیگر اقلیتوں بالخصوص مسلم مخالف سرگرمیاں اور بیانات اس امر کی جانب واضح اشارہ کرتے ہیں کہ بی جے پی صرف ہندو انتہا پسند جماعت ہے۔