وزیراعظم شہبازشریف نے گندم کی خریداری میں پیشرفت اور باردانے کے حصول میں کسانوں کو درپیش مشکلات کا نوٹس لے لیاہے تحفظات دور کرنے کیلئے کمیٹی قائم کر دی ہے اور 48 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے ۔
وزیرِ اعظم نے لاہور میں گندم کی خریداری کے حوالے سے پیش رفت اور کسانوں کو بار دانے کے حصول میں مشکلات پر اعلی سطحی ہنگامی اجلاس کی صدارت کی۔وزیرِ اعظم نے گندم کی خریداری کے حوالے سے کسانوں کی سہولت یقینی بنانے اور انکے تحفظات دور کرنے کیلئے وزارت قومی غذائی تحفظ کی کمیٹی قائم کردی جو چار روز میں کسانوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے اقدامات کرے گی۔
وزیراعظم نے استفسار کیا کہ گندم کی خریداری کیلئے کسانوں کو بار دانے کے حصول میں مشکلات کیونکر درپیش ہیں؟کسانوں کو انکی محنت کا معاوضہ بروقت پہنچائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے رواں سال گندم کی بمپر فصل ہوئی ہے۔کسانوں کی محنت کو کسی کی غفلت کی بھینٹ نہیں چڑھنے دونگا۔وزیرِاعظم نے کہا کہ کسانوں کے معاشی تحفظ پر کسی قسم کا سمجھوتہ قبول نہیں،وزیراعظم نے ہدایت کی کہ افسران گندم کی خریداری کی موقع پر جا کر خود نگرانی کریں۔
وفاقی حکومت پاسکو کے تحت 1.8 ملین میٹرک ٹن گندم کی خریداری کرنے جارہی ہے جس کا مقصد کسانوں کو بھرپور فائدہ پہنچانا ہے۔وزیرِ اعظم نے گندم کی خریداری کے حوالے سے کسانوں کی سہولت یقینی بنانے اور انکے تحفظات دور کرنے کیلئے وزارت قومی غذائی تحفظ کی کمیٹی قائم کردی جو چار روز میں کسانوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے اقدامات کرے گی۔اجلاس کو گندم کی خریداری کے حوالے سے پیش رفت پر تفصیلی طور آگاہ کیا گیا۔اجلاس میں وفاقی وزراء رانا تنویر حسین، عطاء اللہ تارڑ اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔