جنوبی ایشیا کے لئے عالمی بینک کے ریجنل ڈائریکٹر میتھیو ورغیس نے کہاہے کہ نوجوان آبادی ، قدرتی وسائل اوراپنے اہم سٹریٹجک مقام سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان مجموعی قومی پیداوار میں سالانہ بنیادوں پر7 سے 8 فیصد تک نموحاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
میتھیو ورغیس نے یہ بات پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) اور عالمی بینک کے زیراہتمام مالیاتی اور گورننس اصلاحات پرہونے والے مباحثہ سے اپنے خطاب میں کہی ۔
انہوں نے موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے کہا کہ مالی اور حسابات جاریہ کے کھاتوں کے توازن کے لئے قرضوں پرانحصار کی وجہ سے پاکستان کا موجودہ معاشی ماڈل غیر پائیدار ہے، پاکستان میں جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح 80 فیصد تک پہنچ گئی ہے، پاکستان کے اخراجات آمدنی سے زیادہ ہیں جس کے نتیجے میں ملکی اور بیرونی قرضوں میں اضافہ ہورہا ہے۔
عالمی بینک کے سینئر ماہر اقتصادیات ڈیریک ایچ سی چن نے پاکستان کے وفاقی ٹیکس نظام کا جامع جائزہ پیش کیا، جس کا مقصد ایک جدید اور موثر ٹیکس ڈھانچہ کو فعال کرنا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی معیارات کے مقابلے میں پاکستان میں محصولات کی کم وصولی اور موجودہ ٹیکس نظام میں پیچیدگیوں کا ذکر کیا ۔ انہوں نے سیلز ٹیکس، پرسنل انکم ٹیکس اور کارپوریٹ انکم ٹیکس کا تفصیلی جائزہ بھی پیش کیا۔