قومی ادارہ برائے امراضِ قلب میں میڈیا بریفنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں ادارے کے ایگزیکٹوِ ڈائریکٹر پروفیسر طاہر صغیر نے ادارے کی حالیہ پیش رفت، صوبہ سندھ میں اس کی توسیع بشمول سیٹ لائٹ سینٹرز اور چیسٹ پین یونٹس کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
پروفیسر طاہر صغیر کا کہنا تھا کہ این آئی سی وی ڈی 1963ء میں قائم کیا گیا، یہ ادارہ امراضِ قلب کے مریضوں کے علاج، بیماری کی روک تھام، تشخیص اور بحالی کی لیے وقف ہے، ہسپتال پہلے صرف ایک ہسپتال تھا مگر اب اس کے 10ہسپتال پورے صوبہ سندھ میں فعال ہے، جو زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے مریضوں کو دل کی جدید ترین خدمات بالک مفت فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر این آئی سی وی ڈی کراچی اس کے سیٹ لائٹ سینٹرز اور چیسٹ پین یونٹس میں سالانہ 24لاکھ مریضوں کو بالکل مفت علاج فراہم کیا جارہا ہے، جن میں 20ہزار سے زائد پرائمری انجیوپلاسٹی، 10ہزار الیکٹو اور ارلی انویسو انجیوپلاسٹیز شامل ہیں، اور ہر سال 4ہزار 5سو سے زائد ہارٹ بائی پاس سرجریز سرانجام دی جاتی ہیں، جس میں بچوں کی سرجریز بھی شامل ہیں۔
پروفیسر طاہر صغیر کا کہنا تھا کہ کراچی اور ٹنڈو محمد خان میں فالج کا جدید علاج متعارف کرایا گیا ہے، جس کی بدولت 300سے زائد مریضوں کا جدید طریقہ کار سے پروسیجر کرکے ان کو زندگی بھر کی معذوری سے بچایا گیا ہے اور کچھ دنوں میں فالج کا یہ جدید علاج سکھر میں بھی شروع کیا جائیگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ این آئی سی وی ڈی کرا چی میں جدید ترین ایم آر آئی مشین کی تنصیب کا اعلان کرتے ہوئے خوشی ہورہی ہے، جس سے ادارے کی تشخیصی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا، اور جدید ٹیکنالوجی مریضوں کو اعلیٰ معیار کی امیجنگ خدمات فراہم کرے گی۔