اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں نان اور روٹی کی قیمتوں کمی کا نوٹیفکیشن 6 مئی تک معطل کردیا۔آئندہ سماعت پر فریقین سے تفصیلی جواب طلب کرلیا گیا۔
نان بائی ویلفئیر ایسوسی ایشن کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سماعت کی۔ درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ فیڈرل پرائس کنٹرول وزیراعظم کی نگرانی میں تھی۔
ضلعی انتظامیہ کے نمائندے نے کہا کہ قانون میں ترمیم کرکے ڈی سی اوز کو نوٹیفکیشن کا اختیار دیا گیا۔ کنٹرولر جنرل پرائسز اینڈ سپلائزز وفاقی حکومت مقرر کرے گی۔ اسسٹنٹ کنٹرولر کو حکومت کا مجاز افسر مقرر کرے گا۔ کنٹرولر جنرل کو قیمتوں کے تعین کرنے کا اختیار دیاگیا ہے۔
وکیل نےجواب دیا جس سیکشن کے تحت نوٹیفکیشن ہوا وہ کنٹرولر جنرل کا اختیار نہیں۔ نوٹیفکیشن میں اس قسم کا کوئی حوالہ بھی نہیں دیا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کیا کہ پنجاب میں 120 گرام کی روٹی 25 روپے کی ہے۔ وکیل نے کہا وہ صوبائی حکومت ہے جبکہ اسلام آباد میں آٹا مہنگا اور کرائے زیادہ ہیں۔ ضلعی حکومت کے نمائندے نے متعلقہ افسرکی عدم موجودگی پر جواب کے لیے مزید وقت دینے کی استدعا کی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دئیے کہ کیا تندور والوں سے بھی پوچھا کہ آٹا کتنے کا آرہا ہے۔ کیا صرف لوگوں کو خوش کرنے کے لیے آرڈر جاری کردیا۔ عدالت نے روٹی کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے سماعت چھ مئی تک ملتوی کردی۔