مودی نے بھارت میں ہمیشہ سے مسلمانوں کو نفرت اور انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھایا ہے
خطےکی جغرافیائی سیاست اب تبدیل ہو چکی ہےلیکن بھارت آج بھی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیخلاف نفرت پر مبنی سیاست کا شکار ہے۔
مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت حکومت اکثر بھارت کی اقلیتی برادریوں خصوصاً مسلمانوں کو نشانہ بناتی رہی ہے۔
2002 کےگجرات فسادات کےبعدہونےوالےانتخاباتی مہم کےدوران مودی نے مسلمانوں کونشانہ بناتےہوئےکہاکہ کیا سرکار کو ریلیف کیمپ چلانا چاہیے؟ کیا ہمیں مسلمان بچےپیدا کرنے کےمراکز کھولنےچاہیں؟۔
مودی نے 2013 میں کھلےعام مسلمانوں کےخلاف بغض کااظہارکرتے ہوئےان کو دراندازوں سےتشبیہ دی تھی،گجرات کےوزیراعلیٰ کی حیثیت سے مودی نے آسام میں بنگلہ دیشی تارکین وطن خصوصی مسلمانوں کےحوالےسےکہا کہ یہ لوگ ووٹ بینک کی سیاست میں لائے گئے۔
بھارتی عوام کو مسلمانوں کےخلاف بھڑکاتے ہوئے مودی نےسوال کیا کہ کیا یہ وہ لوگ نہیں جنہوں نے یہاں کےمقامی ہندوؤں کی نوکریاں اور حقوق چھینےہیں،اتر پردیش کےمظفر نگر فسادات کے صرف چھ ماہ بعد مودی نے افسوس کا اظہار کیا کہ "ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سےہماری بہو بیٹیاں" آزادانہ طور پر چلنے کے قابل نہیں ہیں۔
مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کی یہی حکمت عملی مودی کے 2014 میں انتخابات جیتنے کے بعد بھی جاری رہی۔
2017کے یوپی اسمبلی انتخابات میں مودی نےاعلان کیا تھا کہ اگر گاؤں میں قبرستان بنتا ہےتوشمشان بھی بننا چاہیےاگررمضان کا مطلب بلاتعطل بجلی کی فراہمی ہےتودیوالی بھی ہونی چاہیے۔
2019کی لوک سبھا مہم میں مودی نےراہول گاندھی کونوایناڈ سےالیکشن لڑنےکو تضحیک کا نشانہ بنایا،یہ وہ دن تھاجب ان کی حکومت نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا،2020 میں مودی سرکار نے ایودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا
5اگست 2021 کو یوپی اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران مودی نے اپنی منفی انتخابی مہم کا آغازکیا،مودی سرکار نے ہندو عوام کو بھڑکاتے ہوئےکہاکہ اگر کانگریس اقتدار میں آگئی تو یہ مسلمانوں کو ہندوؤں کے ملکی اثاثے بھی دے دے گی۔
وزیر اعظم نےمالیگاؤں دھماکے کےملزم پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو بھوپال سے کھڑا کرنے کے بی جے پی کے فیصلےکا یہ کہہ کردفاع کیا کہ یہ 5000 سال پرانی ثقافت کو بدنام کرنے والےدہشت گرد ہیں۔
مودی نےرواں سال جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات کے دوران کہا تھا کہ ؛CAAمخالف مظاہروں کے شعلوں کو بھڑکانے والوں کو ان کے کپڑوں سے پہچانا جا سکتا ہے
کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیےمہم چلاتے ہوئےمودی نےکانگریس پرالزام لگایا کہ بھاگ رام کو بند کر دیا اوربھگوان ہنومان کو بند کرنے کا منصوبہ بنایا گیا
مودی سرکار آنے والےانتخابات میں کسی بھی طرح جیتنا چاہتی ہے اور جیت کو لازم بنانے کے لیے ہندوتوا نظریے کو استعمال کر رہی ہے۔