رواں ماہ بھارت میں انتخابات ہو رہے ہیں جبکہ دوسری جانب مودی سرکار کی انتہا پسندی بھی عروج پر پہنچ چکی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کےمطابق بی جےپی حکومت نےبھارت میں مسلمانوں پر عرصۂ حیات تنگ کرتےہوئے ان کے مکانات،مذہبی مقامات کومسمارکرتےہوئےروزگار کےحصول کو بھی شدید مشکل بنا دیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ میں یہ انکشاف سامنے اۤیا کہ انتخابات کو لے کر بھارتی مسلمان شدید خوف و ہراس کا شکار ہیں۔
بھارتی مسلمانوں کاکہنا ہےکہ ہم مسلسل ڈرےہوئےرہتے ہیں،نفرت اورانتہا پسندی کی سیاست ملک میں غالب ہوتی ہوئی نظر آتی ہے،اگردوبارہ بی جے پی حکومت اقتدار میں آگئی تو مسلمانوں کےلئےبہت مشکل ہوجائےگی،پچھلے 10 سالوں سے بھارت میں مسلم آبادی حکومتی عدم توجہی کا شکار ہے۔
رہائشی مسلمانوں نےکہا ہےکہ غیرقانونی تجاوزات کی آڑ میں بغیر نوٹس دیئے انتہا پسند مودی سرکار کی جانب سےمسلمانوں کی رہائش گاہوں کو گرا دیا جاتا ہے۔
مسلمان خاتون نےاپنے بیان کہاکہ میرا بوتیک دوسال قبل حکومتی احکامات پرگرا دیا گیا،
بھارت میں مسلمان تاجروں کےلئےبھی مودی سرکار نے بے معنی احکامات جاری کیے، مسلمان دکاندارکاکہنا ہےکہ میری گوشت کی دکان اس لئے بند ہےکیونکہ ابھی نوراتری کا تہوار چل رہا ہے،بی جے پی حکومت کےاقتدار میں آنے کےبعد سے ہر سال نوراتری کےموقعے پردوبارنودنوں کے لئے گوشت کی دکانیں بند کرائی جاتی ہیں۔
مودی کےزیرِحکومت حقیقی جمہوریت بھارت میں ناپید ہو چکی ہے جبکہ حکومت کا عوامی فلاح و بہبود سےدوردورتک کوئی تعلق نہیں۔
اقوام متحدہ،یورپی یونین اوردیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت میں انتخابات سے قبل اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندانہ اقدامات کا نوٹس لینا چاہیے۔