وفاقی وزیر خارجہ نے سعودی ہم منصب فیصل بن فرحان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہنر مند افراد کو بیرون ملک بھیجیں، میں درخواست کروں گا کہ نیوم جیسے منصوبوں میں ہمارے ہنرمند افراد کو موقع دیا جائے، پاکستانی بھائی دہائیوں سے سعودی عرب کی تعمیر میں مصروف ہیں،ہمیں ایک دوسرے کے تعاون کی ضرورت ہے۔
سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دورے کو ممکن بنانے پر پاکستانی حکام کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ہمارے دورے اور ملاقاتوں کے نتائج انتہائی مثبت ہیں، ہم نے دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا، مہمان نوازی اور پرتپاک استقبال پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری سے متعلق جلد پیشرفت ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے، خطہ پہلے ہی غیر مستحکم ہے، غزہ کے باعث مزید کشیدگی پھیل رہی ہے، حقیقت یہ ہے کہ عالمی برادری اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی، غزہ میں امداد کی ترسیل کو بند کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے، غزہ میں فوری جنگ بندی ہونی چاہے اور امداد پہنچنی چاہیے، لوگ بھوک سے مر رہے ہیں یہ صورتحال عالمی نظام کی ناکامی ہے، غزہ سے متعلق یہی کہہ سکتا ہوں کہ تمام عالمی کوششیں ناکافی ہیں۔ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں یہ صورتحال عالمی نظام کی ناکامی ہے، غزہ سے متعلق یہی کہہ سکتا ہوں کہ تمام عالمی کوششیں ناکافی ہیں۔
وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سعودی ہم منصب فیصل بن فرحان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات میں گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ اور بزنس ٹو بزنس رابطوں کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے اور پاکستان سعودی سرمایہ کاروں کو بھرپور تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، پاکستان میں ذراعت، آئی ٹی، مائننگ اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں، ایس آئی ایف سی کے ذریعے پاکستان سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لیے کوشاں ہے، ہم نے دوطرفہ تعلقات کومعاشی اشتراک میں تبدیل کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں پاکستان اور سعودی عرب دونوں ان وسائل سے فائدہ اٹھائیں کیونکہ ہمارے بیرونی قرضے ان وسائل کے سامنے کچھ بھی نہیں، پاکستان میں ذراعت اور آئی ٹی کے شعبے میں کثیر مواقع ہیں، پاکستان کے پاس دس کھرب ڈالر کے معدنیات کے ذخائر ہیں، پاکستان کو شدید تحفظات ہیں، عالمی برادری کو اب جاگ جانا چاہیے، فلسطینیوں کی نسل کشی ہورہی ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے، غزہ کے محصور عوام تک امداد پہنچنی چاہیے، دنیا کو اب جاگ جانا چاہے۔
اسحاق ڈار نے سعودی ہم منصب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 25 لاکھ پاکستانیوں کی مہمان نواز پر سعودی حکومت کے مشکور ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہنر مند افراد کو بیرون ملک بھیجیں، میں درخواست کروں گا کہ نیوم جیسے منصوبوں میں ہمارے ہنرمند افراد کو موقع دیا جائے، پاکستانی بھائی دہائیوں سے سعودی عرب کی تعمیر میں مصروف ہیں،ہمیں ایک دوسرے کے تعاون کی ضرورت ہے۔