سابق وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہاہے کہ اس وقت ملک کی صورتحال بہتر نہیں ہے، 8 فروری الیکشن کی صورتحال اچھی نہیں تھی، اسٹیبلشمنٹ کی موجودہ لیڈر شپ انتہائی دیانتدار اور آزاد ہے جن کے کوئی ذاتی مفادات نہیں ہے، الیکشن کے بعد جو میٹنگز ہوئی ہیں ان میں شامل رہا ہوں، کسی بھی جماعت میں نقطہ نظر میں اختلافات ہوتے ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا رول دنیا میں نہ کہیں ختم ہوا نہ ہو گا، اسٹیبلشمنٹ 2010 میں جو تھی، 2018 میں نہ تھی ،جو تب تھی ،اب نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ کی موجودہ لیڈر شپ انتہائی دیانتدار اور آزاد ہے جن کے کوئی ذاتی مفادات نہیں ہے، میں بھی اپنے نقطہ پر پارٹی کو آگاہ کررہا ہوں، کسی بھی الیکشن میں پارلیمانی عہدے پارلیمانی کمیٹی کو ملنے چائیے، ملک کے عدالتی سسٹم میں جو کمی کوتاہیاں ہیں انہیں دور بھی ہم کریں گے، مولانا فضل الرحمان اور ایم کیو ایم ماضی میں ہمارے ساتھی رہے ہیں، اگر مولانا صاحب کو کوئی گلہ ہے تو انکا گلہ دور کیا جانا چاہئے۔
ان کا کہناتھا کہ محسن نقوی جو عہدہ لینا چاہیں وہ لے سکتے ہیں، محسن نقوی کا کافی محاسبہ ہو چکا ہے، اتحادی حکومت کی بہت سی مجبوریاں ہوتی ہیں، ہم دو تہائی اکثریت سے آتے تو مشکل فیصلے نہ کرنا پڑتے، الیکشن میں عوام نے اپنا فیصلہ سنایا جسے تسلیم کرتے ہیں، ن لیگ اگر حکومت نہ بناتی تو کون بناتا؟ ۔