لاہور ہائیکورٹ کی پرویزالٰہی کا جسمانی ریمانڈ دینے کے احکامات کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔عدالت نے کیس کی سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کر دی
جسٹس سلطان تنویراحمد نے مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔پرویز الہی کے وکیل عدالت میں پیش نہ ہوئے ۔سیشن کورٹ نے پرویزالہی کو جسمانی ریمانڈ پر بھیجنےکا حکم دیا تھا۔
پرویز الٰہی نے سیشن کورٹ کے احکامات کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔
گزشتہ روز کی سماعت کا احوال
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چوہدری پرویز الٰہی کی جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاری پر دائر توہین عدالت کی درخواست خارج کردی۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ اگر پرویز الٰہی کو رہا نہ کیا جاتا تو یہ عدالت بہت سخت ایکشن لیتی۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاری پر دائر توہین عدالت کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔ دوران سماعت وکیل صفائی نے بتایا کہ پرویز الٰہی کو رہا کرنے کے بعد دوبارہ پولیس لائنز کے پاس سے گرفتار کیا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس عدالت کے حکم پر انہیں رہا کردیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا تھا کہ انہیں کسی اور کیس میں بھی گرفتار نہ کیا جائے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے اگر عدالت کے حکم پر پرویز الٰہی کو رہا نہ کیا جاتا تو یہ عدالت سخت ایکشن لیتی۔ وکیل نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی کو کسی بھی کیس میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے پھر توہین عدالت کی درخواست بھی لاہور ہائیکورٹ میں دائر کریں۔ عدالت نے پرویز الٰہی کی درخواست خارج کردی۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کو کئی عدالتوں سے ضمانتیں منظور ہونے کے بعد دیگر کیسز میں گرفتار کیا گیا۔
چند روز قبل لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری پرویز الٰہی کو رہا کرنے اور انہیں گھر تک بحفاظت چھوڑنے کیلئے پولیس کو ہدایت کی تھی، جس کے بعد پولیس انہیں لے کر روانہ ہوئی تاہم اسلام آباد پولیس نے سابق وزیراعلیٰ کو کینال روڈ سے حراست میں لے کر اسلام آباد منتقل کردیا تھا۔
چوہدری پرویز الٰہی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس کے بعد انہیں ایک بار پھر ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا تاہم انہیں ایک اور مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔