عالمی بینک نے پاکستان سے معاشی مسائل کے حل کیلئے ٹیکس بیس بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔
عالمی بینک نے پاکستان ڈویلمپنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کردی۔ عالمی بینک نے اپبنی رپورٹ میں کہا ہے حکومت پاکستان ٹیکسز کا نظام بہتر ،اسٹرکچر سادہ اور آسان بنائے، زرعی، ری ٹیل اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے ٹیکس وصولی اور مختلف شعبوں کو دی جانے والی ٹیکس چھوٹ ختم کی جائے، سبسڈیز کو ختم یا ان میں واضح کمی پر بھی زور دیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے پاکستان کی 40 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے، اور وسط مدت تک اس شرح میں کمی آنے کوئی امکان نہیں، عالمی بینک کا کہنا ہے معیشت میں ریاست کا کردار کم اور نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کی جائے، وسائل کے بہتر استعمال کیلئے ٹریژری سنگل اکاونٹ پر عمل درآمد پر زور بھی دیا گیا ہے۔
کنٹری ڈائریکٹر ناجی بنہیسن نے پاکستان میں ایس آئی ایف سی کا قیام خوش آئند اقرار دیا۔ کہا دنیا بھرمیں ایسے خصوصی ادارے قائم ہیں۔ امید ظاہر کی کہ ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹیں دورکرے گی۔
رپورٹ کی تقریب اجراء میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک کا کہنا تھا سرمایہ کاری کی سہولت کاری کیلئے ایس آئی ایف سی جیسا ادارہ ضروری ہے۔ آئی ایم ایم ایف پروگرام سے متعلق کہا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ کے تحت پاکستان نے اہداف پر عملدرآمد کیا۔
پاکستان کو مستحکم گروتھ کیلئے ٹیکس نیٹ میں اضافہ اور سخت معاشی فیصلوں کی ضرورت ہے، سخت معاشی فیصلوں سے پاکستان میں ہونے والی ریکوری سے مستحکم گروتھ ملے گی۔