بھارت میں لوک سبھا انتخابات سے قبل اپوزیشن جماعتیں مودی سرکار کے نشانے پر ہیں۔
انتخابات سےقبل سیاسی جماعتیں مودی سرکار کے باعث لیول پلینگ فیلڈ سے محروم ہیں،حال ہی میں انفورسمنٹ ڈائریکٹویٹ کی جانب سے کانگرس جماعت کے کئی اکاؤنٹس کومنجمدکیا گیا اور انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پانچ انکم ٹیکس نوٹس بھیجے گئے۔
کانگرس کےرہنما راہول گاندھی نے انتخابات میں مودی سرکارپرمیچ فکسنگ کا الزام لگاتے ہوئےکہا کہ"حالیہ انکم ٹیکس کاروائیوں اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں اور ان کے لیڈروں کےخلاف انتخابات کےدوران لیول پلیئنگ فیلڈ سے محروم" ہیں۔
29 مارچ 2024 کو بھارتی انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کےباعث اپوزیشن جماعتوں کو پانچ انکم ٹیکس نوٹس بھیجےگئے،انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی کانگرس سے 3567 کروڑ فوری ادا کرنےکی ڈیمانڈ کی ہے۔
انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سےکانگرس پر 210 کروڑ روپےکا جرمانہ عائد کر کے اکاؤنٹس منجمدکر دیے۔
سابقہ سربراہ،الیکشن کمیشن کاکہنا ہےکہ"کانگرس اور دیگرجماعتوں کو عین الیکشن سےقبل سرکاری نوٹس آزادانہ اورمنصفانہ انتخابات پرسوالیہ نشان ہیں" "الیکشن کمیشن یقینی طورپراپوزیشن جماعتوں کےخلاف نوٹس کو انتخابات سے قبل روک سکتا تھا۔
انڈین ایکسپریس کےمطابق مودی سرکار کے حکم پراپوزیشن لیڈروں کےخلاف کاروائیاں، تلاشی،نوٹس جاری کرنے اورالگ الگ مقدمات میں گرفتاریاں نمایاں رہی ہیں۔
بھارتی میڈیارپورٹس کےمطابق حال ہی میں دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال اور بھارت راشترا سمیتی پارٹی کی کلواکنٹلا کویتھا کو گرفتار کیا گیا،
کانگریس پارٹی کے صدرملکارجن کھرگے نے سوال کیا کہ“مودی اہم اپوزیشن پارٹیوں کو ہراساں کرنے کے لیےمحکمہ انکم ٹیکس کو ہتھیار کے طور پر کیوں استعمال کر رہا ہے؟”
دیگر سیاسی جماعتوں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور سی پی آئی ایم کو بھی انکم ٹیکس ڈیپارمنٹ کی جانب سے 15 کڑور کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
مودی سرکار انتخابات سےقبل میچ فکسنگ کرکےدوبارہ اقتدارمیں آنے کے لئے راہ ہموارکر رہی ہے