سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو اپنے تمام آرڈرز اور نوٹیفکیشن ویب سائٹ پر ڈالنے کا حکم دیدیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے انکم ٹیکس کمشنر کے ٹیکس اختیار سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے کمشنر ان لینڈ ریونیو ایف بی آر کی نظرثانی درخواست خارج کردی۔
دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ ایف بی آر اپنے آرڈرز چھپا کر کیوں رکھتا ہے؟ عدالتی وقت کے ضیاع پر ایف بی آر کو 10 ہزار روپے جرمانہ بھی کر دیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ٹیکس وصولی کے سب سے بڑے ادارے کو شفاف ہونا چاہئے۔ ایف بی آر شفاف نہیں ہوگا تو عوام کو ٹیکس ادائیگی پر کیسے آمادہ کرے گا؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا یہ کیس عدالت کا وقت ضائع کرنے کی کلاسک مثال ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ 2022 کا فیصلہ درست تھا کہ کمشنر ٹیکس کا تعین کرسکتا ہے لیکن اختیارات منتقل نہیں کر سکتا ۔ ہم سب کا کام پارلیمنٹ کے بنائے قانون پر عمل کرنا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ سپریم کورٹ کے حکمنامے کی کاپی کمشنر ایف بی آر اور تمام ڈائریکٹرز و دیگر حکام کو بھی بھجوائی جائے۔