جرمنی کے بعد امریکہ کا بھی کیجریوال کے لیے'منصفانہ،شفاف،بروقت قانونی عمل' کامطالبہ سامنے آیا ہے۔
انتخابات میں شکست کےخوف سےمودی سرکار نے اپنے ملک کے اندر بھی خوف کی فضاء قائم کررکھی ہے اورجو بھی ان کی کرپشن کو سامنے لانے کی کوشش کرتا ہے اس آوازکو دبا دیا جاتا ہے۔
مودی سرکاری انتخابات سےقبل اپنےمخالفین کوڈرانے،دھمکانے اوردبانے میں اس قدر آگے جاچکی ہےکہ نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو بھی گرفتار کیا جس پر اسے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
بھارتی تجزیہ کارکےمطابق بھارت کےانفورسمنٹ ڈویژن کی جانب سےاروند کیجریوال کوگرفتارکرنے کے بعد عام آدمی پارٹی کےدفتر کو بھی سیل کر دیا گیا،انتخابات سے قبل اروندکیجریوال کی غیرقانونی گرفتاری پر امریکہ اور جرمنی نے بھی تحفظات کا اظہارکردیا۔
کیجریوال کی گرفتاری پرامریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ"وزیراعلیٰ کیجریوال کے لیے منصفانہ،شفاف اور بروقت قانونی کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں"۔
جرمن وزارت خارجہ "ہم بھارت سے یہ مطالبہ کرتےہیں کہ وزیر اعلیٰ کیجریوال کا معاملہ انصاف کے اصولوں کے تحت حل کرے"۔
اروند کیجریوال پرمنی لانڈرنگ کا الزام لگانے والوں میں سے ایک بی جے پی میں شامل ہےاوردوسری جانب سے بی جے پی خودکو غیرقانونی طور پرکروڑوں کی فنڈنگ کی گئی۔
انتخابات سےقبل بھارت میں اپوزیشن جماعتوں کو بنیادی انتخابی حقوق نہ دیکر مودی سرکار نے ایک بار پھر خود کو پرتشدد جماعت ثابت کیا ہے۔
امریکا، یورپی یونین اوراقوام متحدہ کی انسانی حقوق سے متعلق تنظیموں کو بھارت میں ہونے والے پری پول دھاندلی کو دیکھتے ہوئے اس کے حوالے سے موثر آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔