گیس کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے سوئی ناردرن کا مؤقف سامنے آگیا۔
ذرائع ابلاغ میں گیس قیمتوں کےتعین میں افرادی قوت کےزائد اخراجات اور رواں برس کےدوران گیس قیمتوں میں تیسری مرتبہ اضافے کےحوالے سےزیرِگردش اطلاعات کےحوالے سےسوئی ناردرن کامؤقف ذیل میں دیا جا رہا ہے۔
افرادی قوت کے اخراجات کےحوالے سےواضح کیا جاتا ہےکہ گیس کی کُل قیمت کا محض 4 فیصد آپریٹنگ اخراجات بشمول افرادی قوت پرمشتمل ہوتا ہے۔قیمت کا 94 فیصد حصہ گیس کے اخراجات جبکہ باقی ماندہ کیپ ایکس پر ریٹرن پر مشتمل ہوتا ہے۔
گیس قیمت میں اضافہ تین وجوہ کی بنیاد پر ہورہا ہے۔ اول یہ کہ گیس کے مقامی ذخائر مسلسل کم ہورہے ہیں جس کے باعث گھریلو شعبےکو خصوصاً موسم سرما میں آر ایل این جی فراہمی ضروری ہوگئی ہے۔آر ایل این جی کی اوسط قیمت تقریباً 3,500 روپےفی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ گھریلو شعبے کی اوسط قیمتِ فروخت تقریباً 1,100 روپے ہے۔
اس بنیاد پر231 ارب روپےکا فرق آگیا ہےجس کی وجہ سےگیس کی موجودہ قیمت میں اضافہ ضروری ہےتاکہ آر ایل این جی کے اخراجات وصول کرکے ایل این جی سپلائی چین کو بحال رکھا جاسکے۔
یہاں یہ بھی واضح کرنا ضروری ہے کہ مقامی گیس کے اخراجات میں بھی 69 ارب روپے تک کا اضافہ ہو چکا ہے۔دوسری جانب گزشتہ دو برسوں کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں 55 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ گیس خریداری کے تمام معاہدے امریکی ڈالر میں طے پاتے ہیں اور یہ خام تیل/فرنس آئل کی قیمت سے منسلک ہوتے ہیں۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہےکہ گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے باوجود پروٹیکٹڈ کیٹیگری کےگھریلو صارفین کے لیےگیس کے اوسط نرخ 513 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہیں جو اس کی قیمت خرید یعنی 1,674 روپےفی ایم ایم بی ٹی یو سےکہیں کم ہے۔
واضح رہےکہ سوئی ناردرن کے 44 لاکھ یعنی 60 فیصد گیس صارفین پروٹیکٹڈ کیٹیگری کےذیل میں آتے ہیں۔یہ وہ صارفین ہیں جن کے ماہ فروری کے دوران گیس بل دو ہزار روپے بشمول ٹیکسز سے کم رہا ہے۔
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ گیس قیمت میں اضافے کے باوجود مالی سال 24-2023 میں سوئی ناردرن کے صارفین کو 128 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کیے جانے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں گیس کا کاروبار انتہائی ریگولیٹڈ ہے جو اوگرا آرڈیننس 2002ء کے تحت چلایا جاتا ہے۔ گیس کمپنیز کی ریونیو ضروریات کے تعین کے لیے اوگرا 2002ء سے عوامی سماعت منعقد کرتا آرہا ہے۔ گیس قیمتوں کے تعین کے لیے اوگرا سال میں دو مرتبہ عوامی سماعت منعقد کرتا ہے۔
زیرِ تذکرہ اوگرا عوامی سماعت مالی سال 25-2024ء کے لیے ہے جو یکم جولائی 2024ء سے مؤثر ہوگی اور اس سے فوری طور پر گیس قیمتوں پر کوئی فرق مرتب نہیں ہوگا۔