پاکستان کی سرزمین پر افغانستان سےلائےجانے والے غیرملکی اسلحے کےاستعمال کے ثبوت پھر منظرِ عام پرآگئے۔
افواج پاکستان گزشتہ دودہائیوں سےدہشتگردی کےخلاف جنگ لڑ رہی ہے۔دوسری جانب دہشتگردوں کو افغانستان میں امریکہ کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے دہشتگردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی نےخطےکی سلامتی کو خاطرخواہ نقصان پہنچایا ہے،بالخصوص پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
پچیس اور چھبیس مارچ کی درمیانی رات کو بی ایل اے کےدہشتگردوں نے تربت میں پاک بحریہ کےپی این ایس صدیق پرحملہ کرنےکی کوشش کی۔سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران دہشتگردوں سے ملٹی شاٹ گریننڈ لانچر ایم تھرٹی ٹو اوردیگر امریکی ساختہ اسلحہ برآمد کیا۔
بی ایل اے کے دہشت گردوں نے بیس مارچ کو گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر بزدلانہ حملہ کرنےکی ناکام کوشش کی۔ جی پی اے پر حملے کے دوران بی ایل اے کے دہشتگردوں نے امریکی اسلحے کا استعمال کیا جو کہ سیکیورٹی فورسز نے جوابی کاروائی میں برآمد کیا۔
انتیس جنوری کو شمالی وزیرستان،بائیس جنوری کو ضلع ژوب،انیس جنوری کو میران شاہ،اس کے علاوہ دسمبر دوہزار تئیس میں مختلف واقعات کے دوران سیکیورتی فورسز نے دہشتگردوں کے قبضے سے امریکی ساختہ اسلحہ برآمد کیا۔
یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتےہیں کہ افغان ریجیم نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہےبلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں کے لیےمحفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔