واشنگٹن ڈی سی میں روس کے سفیر اناتولی انتونوف نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے ماسکو کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے تعاون کو تباہ کر دیا ہے۔
سفارت کار نے مزید کہا کہ اس میدان میں مشترکہ کام دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری کے کلیدی پہلوؤں میں شامل تھا۔
روسی سفیر کا یہ بیان ماسکو کانسرٹ ہال میں ہونے والے واقعہ کے فوری بعد سامنے آیا ہے جس میں 130 سے زائد روسی شہری ہلاک جب 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔
رواں ماہ کے شروع میں ماسکو میں امریکی سفارتخانے نے روسی دارالحکومت میں دہشت گردانہ حملے کے خطرے کے پیش نظر اپنے شہریوں کو بڑے اجتماعات میں شرکت سے خبردار کیا تھا۔
7 مارچ کے اپنے الرٹ میں امریکی سفارت خانے نے کہا تھا کہ وہ ان رپورٹس کی نگرانی کر رہا ہے کہ انتہاپسندوں کے ماسکو میں بڑے اجتماعات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ ہے، جس میں کنسرٹس بھی شامل ہیں۔
سفارت خانے نے امریکیوں سے کہا کہ وہ چوکس رہیں اور اپ ڈیٹس کے لیے مقامی میڈیا کی نگرانی کریں۔
اتوار کے روز ایک مضمون میں نیوز ایجنسی آر آئی نووستی نے روسی سفیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے ہمیشہ امریکیوں کو یاد دلایا ہے کہ ہمارے صدر ولادی میر پیوٹن وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے امریکیوں کی طرف ہاتھ بڑھایا اور 11 ستمبر کے دہشت گردانہ حملوں کے بارے میں مدد فراہم کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کی۔
ماسکو کانسرٹ کے مقام پر دہشت گردوں کے حملے کے چند گھنٹے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے نشاندہی کی کہ اس ماہ کے شروع میں دی گئی وارننگ کا اس مخصوص حملے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔