بھارت میں اقلیتوں پر پہلے سے جاری ظلم و ستم انتہا پسند مودی سرکار کے آنے کے بعد اب بربریت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
مودی کے اقتدارمیں آنے کےبعد بھارت کے چہرے سے نام نہاد سیکولر ازم کا نقاب ہٹ چکا ہے,مودی سرکاردنیا میں سیکولرزم کا پرچارتو کرتی ہےمگر حقیقت یہ ہے کہ بھارت میں ہندوؤں کے علاوہ کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں ہے۔
17مارچ 2024 کو گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل میں نماز ادائیگی میں مصروف غیر ملکی طلباء پرہندوتوا نظریے کے پیروکاروں نے حملہ کردیا۔
الجزیرہ کے مطابق غیرملکی طلباء کو نماز پڑھنے کی پاداش میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں پانچ طلباء شدید زخمی ہوئے،بی جے پی کے غنڈوں نے لاٹھیوں اورچاقوں سے لیس ہو کر ہاسٹل پر دھاوا بولتے ہوئے مسلمان طلباء کو زدوکوب کیا اور ان کے کمروں میں توڑ پھوڑ کی۔
سی این این کے مطابق بی جے پی کے جتھے کے ہاتھوں شدید زخمی ہونے والے سری لنکا اور تاجکستان کے طلباء کو ہسپتال میں منتقل کردیا گیا،
غیرملکی طلباء کا کہنا تھا کہ ”250 سے زائد بی جے پی کے شرپسندوں نے”جئے شری رام“ کا نعرہ لگا کرنماز کے دوران ہم پر حملہ کیا اور ہاسٹل کی املاک کوبھی نقصان پہنچایا,ان غنڈوں نے ہم پر کمروں کے اندر بھی حملہ کیا،ہمارے لیپ ٹاپ، فون اور موٹرسائیکلوں کو نقصان پہنچایا
غیر ملکی طلباء کا کہنا ہےکہ ہم بھارت میں تعلیم حاصل کرنےآئے ہیں،ہم پر رمضان المبارک کے دوران حملہ نماز کی ادائیگی کی وجہ سےکیا گیا،گجرات یونیورسٹی کی وائس چانسلرکی جانب سے معاملے میں غیرسنجیدگی دکھاتےہوئےدعویٰ کیا کہ بین الاقوامی طلباء کو ثقافتی حساسیت میں تربیت دینے کی ضرورت ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نےبی جےپی سرکارپر تنقید کرتےہوئےکہاکہ مودی کی انتہا پسند پالیسیوں نے مسلمان، سکھ اورعیسائیوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔کانگرس رہنما کا کہنا ہے کہ ہندو انتہاء پسندگروپوں نے اس سے قبل بھی عوامی مقامات پر مسلمانوں کو نماز ادا کرنے پرلاتیں ماریں۔
سربراہ امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کے مطابق مودی کے دور حکومت میں بھارت میں مذہبی آزادی تنزلی کا شکار ہوئی،عالمی میڈیا کی جانب سے غیر ملکی طلباء پر تشددکی شدید مذمت کی گئی۔
دی اکانومسٹ کےمطابق حالیہ الیکشن میں مودی سرکار کی ممکنہ جیت سے بھارت میں ہندوتوا کو مزید فروغ ملے گا،مذہب کے نام پر اپنی سیاست چمکانے والی مودی سرکار مسلمانوں کے خلاف کھلم کھلا غنڈہ گردی اور دہشت گردی میں ملوث ہے