چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے مرغیوں کے شور سے تنگ خاتون کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ پہلے زمانے میں تو شرارتی لڑکے مرغے کاٹ کر کھا جایا کرتے تھے۔
سندھ ہائیکورٹ میں گھر میں مرغیاں پالنے کے خلاف خاتون کی درخواست پر سماعت ہوئی ، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ مرغوں کے گھر میں رکھنے کی وجہ سے علاقے میں شور رہتا ہے ، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے شکایت کی گئی ہے ؟ درخواست گزار نے جواب دیا کہ کنٹونمنٹ بورڈ اس حوالے سے کچھ نہیں کر رہا ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہ ویسے بھی مرغے تو بہت شرارتی ہوتے ہیں شور بھی بہت مچاتے ہیں، تو پھر کیا کریں جس جس نے گھر میں مرغے مرغیاں پالے ہوئے ہیں انہیں کاٹ دیں کیا، پہلے زمانے میں تو شرارتی لڑکے مرغے کاٹ کر کھا جایا کرتے تھے تو پھر اس پر عمل ہو جا تا۔
عدالت نے متعلقہ اداروں سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر تے ہوئے سماعت 23 اپریل تک ملتوی کر دی ہے ۔