زندگیاں بچانے کے لئے تمباکو پر ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ زور پکڑ نے لگا ہے۔
قائد اعظم یونیورسٹی (کیو اے یو) کےشعبہ سوشیالوجی کے بانی چیئرمین اور زمان ریسرچ سینٹر کےسربراہ ڈاکٹر زمان کا کہنا ہےکہ تمباکو پر ٹیکس لگانے سے زندگیاں بچتی ہیں اور وسائل کو صحت عامہ کےضروری اقدامات کی طرف موڑ دیا جاتا ہے، سگریٹ ایک غیر ضروری اور خطرناک چیز ہے،سستی سگریٹ کی ملک میں زیادہ کھپت اور بالآخر بیماریوں اور ہلاکتوں کا سب سے بڑا سبب ہے۔
ڈاکٹر زمان کا مزید کہنا تھا کہ سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) نےاس سے قبل ٹیکس وصولی کے فریم ورک میں خامیوں کے ساتھ ساتھ تمباکو کی مصنوعات خاص طور پر سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے کی ضرورت کی نشاندہی کی تھی۔
انسٹی ٹیوٹ نے سرکاری اعدادوشمار پر مبنی ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پچھلے سات سالوں کےدوران ملک کو آمدنی میں 765 روپے کا نقصان ہوا ہے۔
'پاکستان میں ٹوبیکو ٹیکسیشن سرکاری خزانے کو 567 ارب روپے کے ریونیو نقصان کا انکشاف' کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ میں تمباکو کی صنعت کی جانب سے قومی خزانے کو پہنچنے والے بھاری مالی نقصان کا انکشاف کیا گیا ہے۔
ڈاکٹرزمان نےکہا کہ سگریٹ ایک غیر ضروری اورخطرناک چیز ہے،سستی سگریٹ ملک میں زیادہ کھپت اور بالآخر بیماریوں اور ہلاکتوں کا سب سے بڑا سبب ہے۔سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ اس کی کھپت کو کم کرنے کے لئے بین الاقوامی سطح پر ثابت شدہ حکمت عملی ہے۔
ڈاکٹرزمان نےعالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی طرف سے بیان کردہ رہنما خطوط کےساتھ تمباکو ٹیکس کی صف بندی کی توثیق کی،جس میں عالمی بہترین طریقوں اورتمباکو کنٹرول پرڈبلیو ایچ او فریم ورک کنونشن (ایف سی ٹی سی) کے آرٹیکل 6 پرمبنی طویل مدتی ٹیکس پالیسی تیارکرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
سگریٹ کی کھپت کو کم کرنے کے لئےناقابل برداشت بنانےکی اپنی دلیل کو ثابت کرنے کے لئے ڈاکٹر زمان نےکیپٹل کالنگ کی ایک حالیہ تحقیقی رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہےکہ سگریٹ کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں کھپت میں کمی واقع ہوئی ہے۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک کیپٹل کالنگ نےرپورٹ کے مطابق"ہر 94 میں سے ایک تمباکو نوش ٹیکس میں نمایاں اضافے کے بعد تمباکو نوشی چھوڑنے پر مجبور ہوتا ہے۔
تمباکو نوشی کرنےوالوں کےانٹرویوز اوران شہروں سےجمع کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہےکہ اب وہ اپنے بچوں کی خوراک،تعلیم اورصحت جیسی دیگرضروریات کو پورا کرنے کے لئے تمباکو نوشی چھوڑ کر پیسے بچا رہے ہیں۔
31 ملین سےزائد پاکستانی بالغ افراد (15+) یاکل بالغوں کا تقریبا 19.7 فیصد تمباکو کا استعمال کرتے ہیں جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے،تمباکو سے پاک بچوں کی مہم کے کنٹری ہیڈ ملک عمران نے تمباکو کے استعمال کے حیران کن معاشی اعداد و شمار پر روشنی ڈالتے ہوئے سالانہ 615 ارب روپے کے نقصان کا حوالہ دیا۔
انہوں نے ورلڈبینک کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئےکہا کہ تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے کی کافی گنجائش موجود ہے،حکومت ٹیکس میں 26 فیصد تک اضافہ کرکے انڈسٹری سے 17 ارب 65 کروڑ روپے اضافی کما سکتی ہے۔