پاکستان کے دِفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے میں پاکستانی خواتین کا کردار بہت اہم ہے، پاکستانی خواتین دفاعِ وطن کے لئےمردو ں کے شانہ بشانہ شاندار خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔
خواتین نہ صرف مختلف شعبوں میں خدمات سر انجام دے رہی ہیں بلکہ وہ قیادت اور فیصلہ سازی میں بھی برابر کی شریک ہیں، پاکستان آرمی میں پہلے خواتین صرف طِب کے شعبے سے وابستہ تھیں۔
آج خواتین کورآف سگنلز،الیکٹریکل اینڈ مکینکل انجیئرنگ،آرڈیننس،آرمی سروسزکور، میڈیکل کور،ایجوکیشن برانچ، ایڈمن اینڈ سروسز، پبلک ریلیشنز، LAWبرانچز کے علاوہ بحریہ اور پاک فضائیہ کے مختلف شعبوں بشمول جی ڈی پائلٹ کے اپنی کارکردگی کے جوہر دکھا رہی ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر اس کی ایک زندہ مثال ہیں جو اسلامی دُنیا کی پہلی خاتون سرجن جنرل بنیں ،میجر سلمیٰ ممتاز کو 1971ء کی جنگ میں خدمات کے جذبے پرفلورنس نائٹ اینگل کے اعزاز سے نوازا گیا۔
فلائیٹ لیفٹینٹ عائشہ فاروق پہلی پاکستانی خاتون فائٹر پائلٹ تھیں ،فلائینگ آفیسر مریم مختیارشہید کو فرض شناسی کے اعزاز میں تمغہ بسالت کے اعزاز سے نوازا گیا۔
اس وقت پاکستانی خواتین اقوامِ متحدہ چھتری تلے امن مشن کا حصہ ہیں
عالمی امن کے لئے شاندار خدمات پر اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پاکستانی کی خدمات کو انتہائی متاثر کُن اور قابلِ تقلید قرار دیا ،2020ء میں اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پاکستانی خواتین کے15رکنی امن دستے کو بہترین کارکردگی پر تمغوں سے نوازا ۔
اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ آف پولیس،سیدہ شہر بانو نقوی نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے،فروری2024 کو لاہور کے اچھرہ بازار کے مشتعل ہجوم سے ایک خاتون کو بحفاظت نکالا۔
پاکستانی خواتین نے قوم کی عزت اور وقار میں اضافے کے لیے بے پناہ خدمات سر انجام دی ہیں،یونیفارم میں خواتین نے اپنی صلاحیتیں منوائی ہیں، یونیفارم میں خواتین نے قوم اور انسانیت کی بڑی خدمت کی ہے۔