الیکشن کمیشن آف پاکستان ( ای سی پی ) نے سنی اتحاد کونسل کومخصوص نشستیں نہ دینےکا فیصلہ کر لیا ہے، اور اب یہ مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو دی جائیں گی۔
ای سی پی کی جانب سے سنی اتحادکونسل کی جانب سے مخصوص نشستوں کیلئے دی گئی درخواست مستردکرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سنی اتحادکونسل کومخصوص نشستیں جاری نہیں کی جاسکتیں،سنی اتحادکونسل خواتین،اقلیتوں کےمخصوص نشستوں کےکوٹےکی مستحق نہیں۔
الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلئے درخواست پر 4-1کے تناسب سےتحریر فیصلہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کی حقدارنہیں،سنی اتحادکونسل کی جانب سےبروقت ترجیحی فہرستیں جمع نہیں کروائی گئیں۔
ای سی پی کےمطابق آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے والوں پر الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 206 لاگو نہیں ہوتی ، لہٰذا تمام خالی مخصوص نشستیں دیگرجماعتوں کوالاٹ کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی )کے ممبر پنجاب بابرحسن بھروانہ کی جانب سے سنی اتحادکونسل کی جانب سے مخصوص نشستوں کیلئے دی گئی درخواست پراختلافی نوٹ تحریر کیا گیا ہے۔
اختلافی نوٹ میں ممبر پنجاب بابرحسن بھروانہ نے کہا ہے کہ میرا ایک نکتے کی حد تک فیصلے سے اختلاف ہے، سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں مل سکتی،اس بات سے متفق ہوں،یہ نشستیں دیگر جماعتوں میں تقسیم کرنے سے اختلاف کرتا ہوں،یہ مخصوص نشستیں آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 میں ترمیم تک خالی رکھنی چاہئیں۔
قومی و صوبائی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کی خالی نشستوں کی تعداد 23 ہے، ا ن میں سےقومی اسمبلی خواتین کی 20 اور اقلیتوں کی 3 نشستیں دیگر جماعتوں کی دی جائیں گی۔
سندھ اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل خواتین کی 2 اور اقلیتوں کی 1 نشست جبکہ خیبرپختونخوا اسمبلی کی 21 نشستیں دیگر جماعتوں کی دی جائیں گی۔