بھارت غیر ملکی سیاح خواتین کے لئے انتہائی غیر محفوظ ملک بن گیا،ہسپانوی بلاگر خاتون کے گینگ ریپ سے نام نہاد سیکولر ریاست بھارت کا پول کھل گیا۔
یکم مارچ کو بھارت کے شہرجھارکھنڈ میں ہسپانوی لڑکی اپنے ساتھی کے ہمراہ موٹر سائیکل پر سفر کر رہی تھی جب اسے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔
الجزیرہ کےمطابق ہسپانوی جوڑے نےبھارتی ریاست ڈمکامیں رات گزارنے کےلیےخیمہ لگایا تھا کہ 7 افراد کے ایک گروپ نے ان پرحملہ کیا،28 سالہ ہسپانوی ٹریول بلاگر نے اپنےانسٹاگرام پوسٹ میں کہاکہ اس گروپ نےہمیں تشددکا نشانہ بنایا،ہمارا سازو سامان لوٹ اورمیراریپ کیا،ایک اورپوسٹ میں متاثرہ بلاگر کےساتھی نےکہا کہ اسے ہیلمٹ سے سر اورمنہ پرکئی بارکئے وارکر کے زخمی کیا گیا۔گینگ ریپ کے بعد لڑکی کو زخمی حالت میں چھوڑ دیا گیا۔
حملہ کےبعد ایک پٹرولنگ کار نےدونوں کو بچایا اورانہیں مقامی ہسپتال لےگیا،عالمی میڈیا کی جانب سے ہسپانوی بلاگر خاتون کےریپ پر شدید ردعمل دیا گیا۔
الجزیرہ کےمطابق بھارت میں خواتین کونشانہ بنانے کےلیےجنسی تشددعام ہے، جس میں اقلیتی قبائلی برادریوں کی خواتین کو خاص طور پرخطرہ لاحق ہے، بھارت میں جرم ثابت ہونے کےباوجود مشتبہ افرادکی کم سزا کی شرح ریپ کےکیسز میں اضافہ کرتی ہے۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کےمطابق بھارت میں ہر روزاوسطاً تقریباً 90 عصمت دری کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں،،2022 میں ہر 18 منٹ میں ایک عورت کی عصمت دری کی گئی،رواں سال عصمت دری کے 31,516 واقعات درج کیے،راجستھان،اتر پردیش اورمدھیہ پردیش ریاستوں میں سب سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے گئے۔