پاکستان مسلم لیگ کے ن کے شہبازشریف 201 ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہو گئے ہیں جبکہ عمر ایوب کو 92 ووٹ ملے جس کے بعد عمرا یوب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے وائس چیئرمین اور صدر سیاسی قیدی ہیں، پی ٹی آئی کی خواتین اور کارکنان سیاسی قیدی ہیں، میرا مطالبہ ہے کہ بشریٰ بی بی کو مناسب سہولیات فراہم کی جائیں۔
عمر ایوب نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میرے قائد کو بطور سیاسی قیدی گرفتار کر رکھا ہے، تحریک انصاف 9 مئی کے واقعات کی ذمہ دار نہیں، اس دن ہمارے معصوم لوگوں کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا، پنجاب اور خیبر پختونخوا کی غیر آئینی نگران حکومتوں نے ہمارے 10 ہزار افراد کو گرفتار کیا، نگران حکومتوں نے جو کیا اس پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ 9 مئی کے واقعات کی غیر جانبدارانہ انکوائری ہونی چاہیے۔
عمر ایوب نے کہا کہ آپ رولنگ دیں تقریر روکی گئی ہے،ڈپٹی سپیکر نے جواب دیا کہ پی ٹی وی کہہ دیاہے کہ براہ راست چلائیں ۔ رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ لوگوں کے حوالے سے بات کررہا تھا،پی ٹی آئی کے لوگوں کو جیلوں میں رکھاگیا،کاروبار بند کیا گیا،پولیس لوگوں کے گھروں میں گھستی اور توڑپھوڑ کرتی تھی،پولیس کہتی تھی عبرت کانشان بناناچاہتے ہیں،جتنے یہاں بیٹھے ہیں ان سب کے ساتھ یہ ہوچکا ہے،پاکستان میں اس وقت تقریباً65فیصد آبادی 45سال سےکم نوجوانوں کی ہے، نوجوان ماؤں،بہنوں،بزرگوں نے یہ دہشت ہوتی دیکھی کیا وہ بھول جائیں گے؟ ۔
ان کا کہناتھا کہ شہبازشریف نے فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کی بات کی ، پہلے تو رول آف لا کی بات کریں،رول آف لا تو لائیں ہی نہیں، 3نومبر 2022کو جو ہوا اس کا ذمہ دار کون ہے،3نومبر2022کواحمد چٹھہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے تھے، ان کو گولیاں لگیں میرےقائد کو4گولیاں لگی تھیں، ہمارے باقی ساتھیوں کو بھی گولیاں لگی تھیں، ہمارا ایک شخص شہید ہوا تھا ، میں وہاں پہنچا تو بانی پی ٹی آئی کواٹھاکرلارہے تھے۔
عمر ایوب کاکہناتھا کہ جو اوئے اوئے کرتے ہیں ان کی ٹانگوں میں4گولیاں ماریں دیکھتاہوں کیاہوتاہے، وہ بہادرشیر ہے اس نے اف تک نہ کی، کنٹینر سے باہر آکر ہسپتال لیکر گئے اس نے اف تک نہیں کی، بانی پی ٹی آئی نے بہادری سے مقابلہ کیا،میں نے ٹویٹ کی کہ کم از کم 3شوٹرزہیں، انوسٹی گیشن میں ثابت ہوا ایک شوٹرنہیں تھا3شوٹرتھے، آج تک پہلے شوٹر کاٹرائل کا کیا ہوا؟ہمیں خدشہ ہے ایک دن سنیں گے ہارٹ اٹیک ہوگیا، 14مارچ 2023پرآتے ہیں ، کون کون ذمہ دار ہے،شہبازشریف،محسن نقوی،ڈاکٹرعثمان ذمہ دار ہیں، ڈاکٹرعثمان ان کے گھر کا ملازم ہے اورخود کو آئی جی پنجاب کہلواتا ہے،14مارچ2023کومخدوم شاہ محمود کے ساتھ بانی پی ٹی آئی کے گھر کھڑاتھا، پتہ چلا اسلام آباد پولیس سے ایس ایس پی وارنٹ لے کر آئے ہیں ، مخدوم شاہ محمود اور میں بات کرنے باہر گئے، پوچھا توایس ایس پی بخاری صاحب وارنٹ لیکر کھڑے ہیں، روڈ پر گئے انہیں کہا اندر آجائیں ،انہوں نے کہا بانی پی ٹی آئی کو کہیں باہر آئیں، عمران خان کو پتہ تھا پولیس آئی ہے،بانی نے کہا اپنی چیزیں اٹھاکرجیل جانےکوتیارہوں، بانی پی ٹی آئی کمرے سے باہر آرہےتھے، بغیر کسی وجہ کے پولیس نے آنسوگیس شیلنگ شروع کردی، اس کی وجہ یہ تھی ان کے جو محسن نقوی ہیں،ڈاکٹرعثمان بہانہ چاہتے تھے۔
عمرا یوب کا کہناتھا کہ خیبر پختونخواہ میں پشتون روایات پامال کی گئیں، چادراورچاردیواری کا تقدس پامال کیا گیا، ہمارےبچوں کو گرفتار کیا گیا، ہمارے بچوں کی پڑھائی کاحرج ہوا،گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی سی اسلام آباد کو سزاسنائی ، کاش انکی اپیل مسترد ہوتی توپولیس اوربیوروکریسی کوپتاچلتا، ان کیسزنےہمیں اورزیادہ پرجوش پرہمت بنادیا، سائفرکیس ہے کیا ،وزارت خارجہ سے پوچھیں۔