دہلی چلو مارچ کے 18ویں روز بھی ہریانہ پولیس کے کسان مظاہرین پر تشدد جاری ہے۔
کسان رہنماؤں نے نئے نظام پر حکومت کی پیشکش کو ٹھکرانے کےبعد احتجاج دوبارہ سے جاری کر رکھاہے،ہریانہ پولیس کی دہلی چلو مارچ میں ملوث مظاہرین کے خلاف کاروائی کی دھمکی دیدی،
ہیومن رائٹس واچ کی جانب سےکسانوں کے احتجاج پر رپورٹ شائع کردی گئی،رپورٹ کےمطابق کسانوں کا حق ہےکہ وہ پر امن احتجاج کریں،دہلی چلو مارچ کو روکنے کے لیےحکام کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں،کسانوں پر ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا گیا، بی جے پی کی زیر قیادت حکومت نے پر امن مظاہروں کا بار بار کریک ڈاؤن کیا۔
کسانوں کے احتجاج کے باعث پنجاب ڈیزل اور سلنڈر گیس کےسنگین بحران کا شکار ہے،کسانوں کے بھارتی دارالحکومت کی جانب ٹریکٹرمارچ سے دہلی،نوئیڈا سرحد پر شدید ٹریفک متاثر ہے۔
ہزاروں کسان کی جانب سے دہلی سے 200 کلومیٹر دور پنجاب ہریانہ سرحد پر احتجاج جاری ہے۔مارچ کےباعث ہریانہ- امبالہ کے علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس دوبارہ معطل کر دی گئی۔پنجاب سے باہر بھی کسان یونینز نے احتجاج کو وسیع کرنے کی کال دے دی۔
بھارتی سکھ شبھ کرن سنگھ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات بھی سامنے آگئے،رپورٹ کےمطابق شبھ کرن کے سر سے میٹل پیلیٹس برآمد ہوئیں ہیں، شبھ کرن کے سر سے برآمد دھات ڈاکٹرز نے پولیس کے حوالے کر دیے۔