امریکا میں کرنسی نوٹوں میں سب سے زیادہ 100 ڈالر مالیت کے نوٹ استعمال ہوتے ہیں مگر اب یہی نوٹ سب کے لیے پریشانی کا سبب بن گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا میں سب سے زیادہ 100 ڈالر مالیت کا نوٹ استعمال ہوتا ہے۔ فیڈرل ریزرو کے اعداد و شمار کے مطابق 2012 اور 2022 کے درمیان 100 ڈالر کے نوٹوں کی گردش دُگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔
معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ 100 ڈالر کا نوٹ ایک یا 5 اور 10 ڈالر کے نوٹ کے مقابلے میں زیادہ دیر تک زیر گردش رہتا ہے کیونکہ لوگ اسے خرچ کرنے کے بجائے اپنے پاس رکھنا پسند کرتے ہیں کیونکہ امریکیوں کی ایک بڑی تعداد 100 ڈالر کے نوٹ کو بھی ‘اسٹیٹس سمبل’ سمجھتے ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ 100 ڈالر کا نوٹ لوگوں کو کم خرچ کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اگر کسی کے پاس 20 ڈالر کے پانچ نوٹ ہیں تو وہ زیادہ خرچ کرتا ہے۔ لیکن اگر اسی شخص کے پاس 100 ڈالر کا نوٹ ہے تو وہ بہت زیادہ خرچ کرنے سے گریز کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اے ٹی ایم میں 100 ڈالر کے نوٹ بھی زیادہ بھرے ہوئے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اے ٹی ایم میں 100 ڈالر کا نوٹ لوڈ کرنا 20 ڈالر کے نوٹ سے پانچ گنا کم کام ہے۔
دوسری جانب کووڈ وبائی مرض کے بعد نقدی کے رجحان میں قدرے کمی آئی ہے اور امریکا میں 60 فیصد سے زیادہ ادائیگیاں ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈز کے ذریعے کی جاتی ہیں جب کہ نقد ادائیگی اب بھی تیسرا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
سو ڈالر کا نوٹ خرچ کم ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ زیادہ تر دکاندار اس کو لینے سے انکار کر دیتے ہیں کیونکہ جعلی نوٹوں کی بڑھتی گردش نے دکانداروں کو بھی محتاط کر دیا ہے۔ اس وقت ہر امریکی کے پاس اوسطاً 100 ڈالر مالیت کے 55 نوٹ ہیں اور ماہرین اقتصادیات نے حکومت سے ان نوٹوں کی چھپائی کم کرنے کی اپیل کر دی ہے۔