پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں، بشمول افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والوں کی ملک بدری ایک ناگزیر اور دیرینہ مسئلہ تھا جس کا حل نکالنا اب ناگزیر ہو چکا ہے۔ پاکستان نے کئی دہائیوں تک ان غیر قانونی افراد کا بوجھ سیکیورٹی، معیشت اور استحکام کی قیمت پر اٹھایا۔ لیکن جب سے حکومت نے ان افراد کے انخلا کی ڈیڈ لائن کا اعلان کیا ہے، تب سے نام نہاد بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں اور میڈیا ادارے، خاص طور پر بھارت اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے، ایک پروپیگنڈہ مہم میں مصروف ہیں جسے ہمدردی کے لبادے میں لپیٹ کر پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ متوقع تھا، مگر افسوسناک ہے۔
رپورٹس کے مطابق، پاکستان میں اب بھی 25 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین موجود ہیں، تاہم اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ حکومت نے رواں ماہ غیر قانونی غیر ملکیوں کو 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔ لیکن ایسا نہیں کہ حکومت نے اچانک یہ فیصلہ کر لیا ہو۔ یہ مسئلہ کئی سالوں سے لٹکا ہوا تھا، اور پاکستان نے بار بار مہلت دی، ہر بار ڈیڈ لائن کو مزید آگے بڑھایا۔ مگر 45 سال سے زائد عرصے پر محیط بے مثال مہمان نوازی کو نہ صرف نظر انداز کیا گیا بلکہ اس کا بدلہ سماجی انتشار، سمگلنگ، معاشی دباؤ اور پہلے سے محدود روزگار کے مواقع پر غیر قانونی قبضے کی صورت میں دیا گیا۔
اصل مسئلہ تب شدت اختیار کر گیا جب افغان شہری منشیات کی اسمگلنگ اور ملک دشمن سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر ملوث پائے گئے، جس کے بعد حکومت کے پاس ان کے انخلا کے سوا کوئی چارہ نہ رہا۔ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے اور اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے فیصلے کرے۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وہی ممالک، جنہوں نے مہاجرین کو اپنی سرحدوں پر بے رحمی سے روکا اور غیر انسانی سلوک کیا، آج پاکستان کو انسانی حقوق پر لیکچر دے رہے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا بھی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہا ہے۔ ‘ملک بدری‘ کے بجائے ‘زبردستی بے دخلی‘، ‘اخراج‘ اور ‘جلاوطنی‘ جیسے الفاظ استعمال کیے جا رہے ہیں تاکہ پاکستان کو مظلوم کے بجائے ظالم بنا کر پیش کیا جا سکے۔ یہ کھلی منافقت ہے۔
پاکستان کو کسی صورت بھی اس عالمی پروپیگنڈے کے دباؤ میں نہیں آنا چاہیے۔ قومی سلامتی ہر ملک کے لیے اولین ترجیح ہوتی ہے، اور پاکستان کو بھی اپنی سرزمین کو مجرمانہ عناصر سے محفوظ رکھنے کا پورا حق حاصل ہے۔ افغان مہاجرین نے کئی دہائیوں تک یہاں قیام کیا، مگر کسی کو یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ انہیں یہاں ہمیشہ کے لیے رہنے کا غیر مشروط حق حاصل ہے۔
دنیا کے بیشتر ممالک میں غیر قانونی مہاجرین کی بے دخلی ایک معمول کی بات ہے، مگر جب پاکستان ایسا کرتا ہے تو اسے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہ دہرا معیار اب مزید قابل قبول نہیں۔ پاکستان کی غیر مشروط مہمان نوازی کا وقت ختم ہو چکا، اور اب قومی مفاد کو مقدم رکھنا ہی واحد راستہ ہے