بھارت میں کسانوں کا دہلی چلو مارچ 17ویں روز بھی جاری ہے،ہریانہ پولیس کی جانب سے کسان مظاہرین پر تشدد کیا جارہا ہے۔
کسان رہنماؤں کا نئے نظام پر حکومت کی پیشکش کو ٹھکرانے کےبعد احتجاج دوبارہ سے جاری ہے،ہریانہ پولیس نے دہلی چلو مارچ میں ملوث مظاہرین کے خلاف کاروائی کی دھمکی دیدی، احتجاج کرنے والے کسانوں کے ویزے منسوخ کردئیے۔
بھارت کےدہلی چلومارچ میں شامل کسان 13 فروری سے ہریانہ کے کھنوری اور شمبو بارڈرپر احتجاج کر رہے ہیں،مودی سرکارکے پرچارکردہ راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ نے زرعی ماہرین پر کڑی تنقید کی گئی۔
کسانوں کے احتجاج کے باعث پنجاب ڈیزل اور سلنڈر گیس کے سنگین بحران کا شکار ہے،کسانوں کے بھارتی دارالحکومت کی جانب ٹریکٹر مارچ سے دہلی،نوئیڈا سرحد پر ٹریفک بری طرح متاثر ہے،
ہزاروں کسانوں کی جانب سے دہلی سے 200 کلومیٹر دور پنجاب،ہریانہ سرحد پر احتجاج کیا جارہا ہے،مارچ کےباعث ہریانہ امبالہ کے علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس دوبارہ معطل کر دی گئی۔
سمیوکت کسان مورچہ اورکسان مزدور مورچہ نے شمبو اورکھنوری سرحدوں پر احتجاج کی قیادت کرتے ہوئے سلسلہ واراحتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا،پنجاب سے باہربھی کسان یونینز نے احتجاج کو وسیع کرنے کی کال دے دی۔