حکومتی اتحاد کے نامزد سردار ایاز صادق سپیکر اور غلام مصطفیٰ شاہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے۔
سپیکر و ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اراکین نے خفیہ رائے شماری کے ذریعےدونوں عہدوں کے لئے امیدواروں کو ووٹ کاسٹ کیا۔
سردار ایاز سپیکر منتخب
راجہ پرویز اشرف نے سردار ایاز کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ سپیکر کے عہدے کے لئے کل 291 ووٹ کاسٹ ہوئے جس میں ایک ووٹ مسترد ہوا اور سردار ایاز 199 ووٹ حاصل کر کے قومی اسمبلی کے نئے سپیکر منتخب ہوگئے ہیں ۔
راجہ پرویز اشرف نے اعلان کیا سردار ایاز صادق کے مقابلے میں سنی اتحاد کونسل کے امیدوار ملک عامر ڈوگر نے 91 ووٹ حاصل کیئے۔
سپیکر منتخب ہونے کے بعد ایاز صادق ملک عامر ڈوگر کی نشست پر گئے اور ان کے ساتھ مصافحہ کیا، انہوں نے سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا اور عمر ایوب خان سے بھی مصافحہ کیا جبکہ یوسف رضا گیلانی نے پرجوش طریقے سے گلے لگاکر ایاز صادق کو مبارکباد دی۔
بعدازاں، راجہ پرویز اشرف نے سردار ایاز صادق سے حلف لیا۔
یاد رہے کہ سردار ایاز صادق تیسری مرتبہ قومی اسمبلی کے سپیکر منتخب ہوئے ہیں۔
ڈپٹی سپیکر
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ایوان کی کارروائی آگے بڑھاتے ہوئے ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کروایا جس میں حکومتی اتحاد کے غلام مصطفیٰ اور سنی اتحاد کونسل جنید اکبر امیدوار تھے۔
ووٹنگ کے نتائج کے مطابق غلام مصطفیٰ 197 ووٹ لے کر ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوئے جبکہ جنید اکبر نے 92 ووٹ حاصل کیئے۔
جس کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے غلام مصطفی شاہ سے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کا حلف لیا۔
اجلاس سے خطاب
نومنتخب سپیکر قومی اسملی ایاز صادق کا حلف اٹھانے کے بعد اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ تیسری بار اس عہدے کے لئے نامزد کرنے پر نواز شریف کا مشکور ہوں، شہباز شریف سے بہت کچھ سیکھا، اعتماد کرنے پر آصف زرداری کا بھی شکر گزار ہوں، خالد مقبول صدیقی اور ان کی جماعت کا بھی شکر گزار ہوں، چوہدری شجاعت اور عبدالعلیم خان کا بھی شکر گزار ہوں۔
سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ عامر ڈوگر کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے جمہوری عمل میں حصہ لیا اور جمہوریت کو مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کیا، انہوں نے ہمیشہ عزت کی ، بھائی کہہ کر بلایا، بڑا بھائی بن کر دکھاؤں گا، اسدقیصر ،علی محمد ، شہریار آفریدی و دیگر بھی میرے بھائی ہیں، ان سب سے سیاست سے ہٹ کر دل کا رشتہ بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو ذمہ داری ملی وقتی ہے، پلک جھپکتے ختم ہوجاتی ہے، کوشش کروں گا ایوان کو بہتر طریقے سے چلاسکوں، اپوزیشن اور حکومتی بینچز سے گزارش ہے اختلاف ضرور کریں، اختلاف جمہوریت کا حسن ہے، حکومت کا کام کارکردگی دکھانا ملک کو چیلنجز سے نکالنا ہے جبکہ اپوزیشن کا کام ہے حکومت کی اصلاح کرنا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آج ہمارے ملک کی سیاست میں تلخیاں آگئی ہیں، میری کوشش ہوگی ایک دوسرے کی ڈھال بنیں، ایسا ماحول بنے کہ ایک دوسرے کی بات برداشت کریں، ہم سب مل کر ملک کو عظیم تر بنائیں گے، ہمارا اور ہمارے بچوں کا مستقبل پاکستان سے جڑا ہے، ہمیں اپنے روشن مستقبل کے لیے قربانی دینی ہوگی، پاکستان ترقی کرے گا تو ہم ترقی کریں گے۔
ملک عامر ڈوگر کا خطاب
سپیکر کے انتخاب کے بعد خطاب کرتے ہوئے ملک عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ ایاز صادق کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، آپ تیسری مرتبہ سپیکر بنے ہیں یہ منفرد اعزاز آپ کو حاصل ہے، ہم نے مخصوص نشستوں کے بغیر احتجاج کے ساتھ الیکشن لڑا، ہم چاہتے ہیں اس ایوان کا حصہ رہیں اور اس کو باوقار بنائیں۔
عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ 8 فروری کا الیکشن خاموش انقلاب تھا، فارم 45 کے مطابق الیکشن کا نتیجہ آتا تو سپیکر کے انتخاب میں میرے ووٹ 225 ہوتے،8 فروری کوعوام نے بانی پی ٹی آئی کے نظریے اور جدوجہد کو ووٹ دیا، عوام نے بینگن ، ڈھول ، جوتا جیسے نشانات ڈھونڈ ڈھونڈ کر مہر لگائی، الیکشن میں عوام نے 180 سیٹیں ہمیں دیں، آپ اور آپکی قیادت جانتی ہے فارم 47 کے ذریعے ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 80 قومی اسمبلی کی سیٹیں ہم سےچھینی گئیں، 180 اور مخصوص نشستیں ہوں توآج پی ٹی آئی سب سے بڑی جماعت ہے، آج اس ایوان میں 225 سیٹوں کے ساتھ کھڑا ہوں، 94 سیٹوں کا رزلٹ ہمیں دیا گیا ، ایک شخص لوٹا بن گیا، ہمارے 2 افراد کے نوٹیفکیشن روکے ہوئے ہیں، یہ 91 میرے ساتھ اکٹھے آئے ان پر صبح تک بہت دباؤ تھا، جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے وہ آپ سب جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت ایوان میں کوئی ممبر ایسا نہیں جس پر 10 مقدمات نہ ہوں، ثابت ہوا ووٹ ڈالنے والوں کے مینڈیٹ کا نہ لحاظ نہ احترام کیا گیا، ڈرامہ کرنا تھا تو قوم کے 50 ارب روپے خرچ کرنے کی کیا ضرورت تھی، یہ الیکشن نہیں تھا ، یہ سلیکشن تھی جو آکشن کے ذریعے کی جارہی تھی، یہاں ووٹ ڈالنے والوں کی نہیں گننے والوں کی اہمیت ہے، اس آکشن میں بولیاں لگیں ، ان سیٹوں کی قیمتیں لگیں۔
اجلاس کا آغاز
راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا جس میں انہوں نے اجلاس کا ایجنڈا پیش کیا ۔
سنی اتحاد کونسل کا احتجاج
اجلاس کے آغاز پر سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کروایا گیا اور اس موقع اراکین نے بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرہ بازی بھی کی۔
لازمی پڑھیں۔ جے یو آئی کا ، وزیر اعظم، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخابی عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ
عمرایوب
اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ہاؤس میں اجنبی موجود ہیں وہ سپیکر الیکشن میں حصہ نہیں لےسکتے، انہوں نے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا ہے انہیں ایوان سے باہر نکالا جائے۔
عمرایوب کا کہنا تھا کہ ایوان میں گھس بیٹھیے آکر بیٹھ گئے ہیں، یہ ہاؤس مکمل ہی نہیں ہے۔
لازمی پڑھیں ۔نومنتخب اراکین قومی اسمبلی نے حلف اٹھا لیا، سنی اتحاد کونسل کا احتجاج
رانا تنویر
مسلم لیگ نواز کے رکن رانا تنویر نے اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں کہا کہ اس الیکشن کے جو حقائق ہیں وہ آپ کے سامنے ہیں، ہم نے بڑے حوصلے سے ان کی بات سنی ہے، ان لوگوں میں حقیقت سننے کا حوصلہ ہی نہیں ہے۔
انہوں نے راجہ پرویز اشرف سے درخواست کی کہ انتخاب کے لئے ووٹنگ کا آغاز کیا جائے۔
عامر ڈوگر
سنی اتحاد کونسل کے نامزد امیدوار عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ تمام تر تحفظات اور خدشات کے باوجود الیکشن لڑ رہے ہیں، ہاوس پورا نہیں ہے اس کے باوجود چاہتے ہیں آئینی اور جمہوری عمل مکمل ہو۔
نواز شریف کی آمد
اجلاس میں شرکت کے لئے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف بھی ایوان میں پہنچے اور انہوں نے میڈیا سے مختصر گفتگو بھی کی۔
صحافی کی جانب سے نواز شریف سے سوال کیا گیا کہ مولانا فضل الرحمان کے تحفظات کا ازالہ کیسے کیا جائے گا جس پر ان کا کہنا تھا کہ ان معاملات پر چلتے چلتے بات نہیں ہوسکتی ، انشاءاللہ ان مسائل پر بیٹھ کر بات کریں گے۔
دو نومنتخب اراکین کا حلف
اجلاس کے دوران دو نومنتخب اراکین اسمبلی نے حلف بھی اٹھایا۔
راجہ پرویز اشرف نے سنی اتحاد کونسل کے شہزادہ گستاسب اور ن لیگی رکن منیبہ اقبال سے حلف لیا۔
واضح رہے کہ جمعرات کے روز ہونے والے اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں 336 ارکین میں سے 302 اراکین نے حلف اٹھایا تھا اور آج مزید دو اراکین کے حلف اٹھانے کے بعد ممبران کی تعداد 304 ہوگئی ہے۔
مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کی مشاورت
سپیکر و ڈپٹی سپیکر کے اجلاس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس میں مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کی غیر رسمی مشاورت ہوئی جبکہ مشاورتی اجلاس کی صدارت ایم این اے رانا تنویر نے کی۔
اجلاس میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے حوالے سے حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔
پارلیمانی پارٹی کو انتخابی طریقہ کار پر بریفنگ دی گئی اور رانا تنویر نے ہدایت کی کہ تمام امیدوار اجلاس میں حاضری یقینی بنائیں۔
علاوہ ازیں اپوزیشن کے احتجاج کے حوالے سے بھی حکمت عملی طے کر لی گئی۔
عطا اللہ تارڑ
مسلم لیگ ن کے نو منتخب ممبر اسمبلی عطاء اللہ تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رات تک مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات چلتے رہے، امید ہے معاملات حل ہوجائیں گے، مولانا فضل الرحمان سے اچھا رشتہ ہے، اتحادی رہے ہیں۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ امید ہے مولانا فضل الرحمان آج ووٹ کاسٹ کریں گے۔