متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سے معاملات طے نہ ہوسکےاورڈیڈلاک برقرار ہے جبکہ ایم کیوایم نے اپنے مطالبات تسلیم ہونے تک وفاقی کابینہ کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومتی اتحادی جماعتوں کے اراکان نے ایم کیوایم کے رہنمائوں سے ملاقات کی۔ حکومتی اتحاد کے ارکان میں سردار ایاز صادق ، یوسف رضا گیلانی ،صادق سنجرانی، خورشید شاہ ، عبدالعلیم خان ، خالد مگسی، چوہدری سالک حسین اور دیگر شامل تھے ، جبکہ ایم کیو ایم کے رہنمائوں میں کنوینر خالد مقبول صدیقی ، فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال شامل تھے۔
باخبر ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کامطالبات تسلیم ہونے تک وفاقی کابینہ کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کر لیا ہے ، متحد سپیکر قومی اسمبلی اور وزیراعظم کیلئے ووٹ دینے کو تیار ہے جبکہ چیئرمین سینیٹ اور صدر کے انتخاب میں ووٹ دینے پر آمادہ نہیں،ایم کیوایم نے مسلم لیگ ن کو اپنے فیصلہ سے آگاہ کردیاہے جبکہ مسلم لیگ ن کا کہنا ہے ایم کیو ایم کے ساتھ بات چیت جاری ہے، معاملات کا حل نکال لیں گے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن ایم کیو ایم کو صرف ایک وزارت دینے کے لیے تیار ہے، جبکہ ایم کیو ایم چار وزارتوں کا مطالبہ کر رہی ہے۔جبکہ پیپلزپارٹی سندھ کی گورنرشپ ایم کیو ایم دینے کی مخالفت کرتے ہوئے ایم کیو ایم سے متعلق اپنے موقف پر قائم ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومتی اتحاد اور ایم کیو ایم میں طویل بات چیت کے بعد مذاکراتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے ،اتحادی جماعتوں نے مشاورت کے لیے وقت مانگ ہے جبکہ مذاکرات کا ایک اور دور آج رات متوقع ہے۔
ذرائع مسلم لیگ ن کا کہنا ہے ایم کیو ایم کے ساتھ بات چیت جاری ہے، معاملات کا حل نکل آئے گا۔ایم کیو ایم اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیراعظم کے انتخاب میں ووٹ دینے کے لیے تیار ہے لیکن چیئرمین سینیٹ اور صدر کے انتخاب میں ووٹ دینے پر آمادہ نہیں۔