قومی یا صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہونے والے سینیٹرز کی آئینی و قانونی پوزیشن کیا؟ نیا پنڈورا بکس کھل گیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان ( ای سی پی ) نے پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے سینیٹر تاج حیدر کے خط کا جواب دے دیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کسی ایوان کا رکن دوسرے ایوان کیلئے منتخب ہوتا ہے تو پہلی نشست خالی ہو جاتی ہے، الیکشن کمیشن نے جوابی خط میں آئین کے آرٹیکل 227 کی شق چار کا حوالہ دیا۔
الیکشن کمیشن کی وضاحت کے بعد صادق سنجرانی ، یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر کی ایوان بالا کی رکنیت پر سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب سینیٹر تاج حیدر نے الیکشن کمیشن کا جوابی خط ملنے کی تصدیق کر دی ہے اور ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سے اسمبلی رکن منتخب ہونے والے سینیٹرز کی قانونی حیثیت کیلئے وضاحت مانگی تھی، ای سی پی کی تشریح کے بعد عام انتخابات میں منتخب ہونے والے ارکان سینیٹ کی نشستیں ابھی خالی تصور ہوں گی۔
سماء سے گفتگو کرتے ہوئے تاج حیدر کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی ، یوسف رضا گیلانی ، مولانا غفور حیدری ، پرنس عمر احمد زئی اور سرفراز بگٹی کی سینیٹ کی نشستیں اب ختم ہوچکیں ہیں اور صادق سنجرانی اب خود چیئرمین سینیٹ بھی نہیں رہے۔
تاج حیدر کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی نے ایم پی اے منتخب ہونے کے بعد سینیٹ اجلاس کی صدارت کرکے آئین کی خلاف ورزی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی کی سرفراز بگٹی اور پرنس عمر احمد زئی کے استعفوں کی منظوری کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ، الیکشن کمیشن کی تشریح کے بعد اب سینیٹ سیکرٹریٹ کیا کررہا ہےمجھے نہیں معلوم۔
یوسف رضا گیلانی کے بطور چیئرمین سینیٹ کے امیدوار ہونے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی تو اب سینیٹ کے رکن ہی نہیں رہے ،تاہم آئندہ چیئرمین سینیٹ پیپلزپارٹی کے اندر سے ہی ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فاروق ایچ نائیک چیئرمین سینیٹ کے منصب کے مستحق ہیں۔