خلیجی ممالک نے مسلمانوں اور کشمیریوں کے خلاف ہندوستانی پروپیگنڈے کو رد کردیا
خلیجی ممالک کی طرف سےفلم آرٹیکل 370 پرپابندی بالی ووڈ اورکشمیر میں حالات نارمل ہونے کےمودی کے بیانیے کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔
حال ہی میں ہندوستانی فلم آرٹیکل 370 کو خلیجی ممالک میں ریلیز سے روک دیا گیا،بالی وڈ فلم آرٹیکل 370 میں کشمیریوں پر ہندوستانی مظالم کی غلط اور من گھڑت عکاسی کی گئی ہے۔
23 فروری کو سینما گھروں میں ریلیز ہونےوالی ہندوستانی فلم "آرٹیکل 370" نے اپنی پروپیگنڈہ نوعیت کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر پاپندی کا شکار ہوئی
فلم کامقصد اگست 2019 میں مودی سرکارکا اقوام متحدہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیرمیں آرٹیکل 370 کی غیر قانونی اور یکطرفہ منسوخی کا جواز پیش کرنا ہے
فلم آرٹیکل 370 بھی 2019 کے بعد سے کشمیر میں ہونے والے واقعات پر بنائی گئی ہے لیکن کشمیریوں کے حالات بالکل جھوٹ بتائے گئے ہیں
فلم "آرٹیکل 370" تاریخی واقعات کوغلط اندازمیں پیش کرتی ہے اورحقائق کو ایک خاص بیانیہ کےمطابق ڈھالتی ہے،اس سےپہلےبھی بالی وڈ فلم فائیٹر کو بھی خلیجی ممالک میں بین کیا گیا۔
ماضی میں"دی کشمیر فائلز"جیسی متنازعہ فلموں کو بھی مسلم مخالف ایجنڈے کا پرچارکرنے پر بین الاقوامی فورمز پر ایسی ہی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
فلم "آرٹیکل 370" بھی 'کشمیر فائلز' جیسی ایک جانبدارانہ اور ایک طرفہ پروپیگنڈہ کہانی ہے،کشمیر فائلز پر سنگاپور اور یو اے ای نے پابندی لگا دی تھی۔
مودی سرکار کے زیرحکومت ہندوستان میں مسلمانوں خصوصاً کشمیریوں کے خلاف انتہا پسندی کی پوری دنیا گواہ ہے،مودی کی انتہاپسند سوچ اب بالی وڈ میں بھی اپنی جڑیں مضبوط کر چکی ہے
2014 میں مودی کےحکومت میں آنے کےبعد اب تک 40 سےزائد مسلمان مخالف فلمیں ریلیز کی جاچکی ہیں،بالی وڈ کی پروپیگنڈسٹ فلموں کا زیادہ ترموضوع کشمیری دکھائی دیتے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کااس حوالےسےکہنا ہےکہ اس طرح کے سنیمابیانیےکشمیر اور ہندوستان بھر میں مسلمانوں کے خلاف حقیقی زندگی میں امتیازی سلوک اور تشدد کو بڑھاوہ دیتے ہیں۔
بھارتی فلم انڈسٹری مسلمانوں کو دہشت گرد کےطور پر پیش کر تی ہے،بھارتی فلم انڈسٹری بھی کشمیر کے آزادی پسندوں کو عسکریت پسند اوردہشت گرد دکھاتی رہی ہے۔
خلیجی ممالک کی طرف سےریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کےذریعے کشمیر کو کنٹرول کرنے کی بھارتی کوششوں کو ناکام بنانا ایک قابل تعریف فیصلہ ہے۔