پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی آئین کو توڑ رہے ہیں ، اپنا فرض نہیں نبھا رہے اور ان پر آئینی فرض نہ نبھانے کا مقدمہ ہوگا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ صدر کے الیکشن سے گزر کر آصف زرداری کو منتخب کرائیں گے، وہ حلف اٹھانے کے بعد گورنرز کو شارٹ لسٹ کریں گے، پیپلزپارٹی نے گورنرز کی تقرری کا عمل ابھی شروع نہیں کیا۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ذوالفقار بھٹو ریفرنس کا فیصلہ آئے جس سے تاریخ درست ہو، ہم اس فیصلے پر لگے داغ کو ختم کرنا چاہتے ہیں، مضبوط فیصلہ چاہتے ہیں ، ہمارا 3 نسلوں سے مؤقف ہے ادارے آئینی دائرے میں کام کریں اور یہی وفاق کی ترقی اور جمہوریت کی مضبوطی کیلئے اہم قدم ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے سیاستدانوں کو دائرے میں رہ کر سیاست کرنا ہوگی، 9 مئی کی شکل میں کسی ادارے پر حملہ کریں گے تو ہم سیاسی دائرے میں نہیں رہ رہے، پھر کسی ادارے سے یہ امید نہ رکھیں کہ وہ اپنے دائرے میں کام کریں گے، سیاستدانوں کو طے کرنا ہوگا ایک دوسرے کی عزت کریں، سیاستدان ایک دوسرے کی عزت نہیں کریں گے تو کوئی ادارہ عزت نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ اصول آج یا کل ہی طے کرنے ہوں گے، یہ اصول طے ہونے سے بہت سارے مسائل خود بخود طے ہوجائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی صرف اپنے بارے میں نہیں سوچتی، میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں، میرے پاس ایسے نمبرز نہیں کہ میں حکومت بناؤں، میں کہہ سکتا تھا پورے عمل سے خود کو الگ رکھتا، اگر میں ایسا کرتا تو کیا مسائل خودبخود حل ہوجائیں گے؟، ایسا کرنے سے عوام کے بنیادی مسائل حل نہیں ہوسکتے اس لئے پیپلزپارٹی نے فیصلہ کیا ووٹ مانگنے آنے والوں کو ووٹ دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل نے مجھ سے ووٹ مانگا ہی نہیں، سنی اتحاد کونسل نے کوشش نہیں کی، اب اعتراض کیوں کررہے ہیں، یہ تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں تھے، پیپلز پارٹی پارلیمانی نظام میں اپنا ان پٹ دیتی رہے گی، مریم نواز کو بلامقابلہ منتخب کرانے پر سنی اتحاد کے شکر گزارہیں، انہوں نے مخالفت ہی نہیں کی۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل نے مجھے شہبازشریف کو ووٹ دینے سے بھی نہیں روکا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ صدارت عارف علوی کے بس کی بات نہیں، بہت سارے قانونی معاملات صدرعلوی کیلئے مسائل بنیں گے، عارف علوی نے عدم اعتماد کے باوجود اسمبلی کو تحلیل کیا، آئین میں لکھا ہے 29 فروری تک اسمبلی کا اجلاس لازمی بلانا تھا، صدر کے آئینی ذمہ داری پوری نہ کرنے پر اسپیکر یہ ذمہ داری پوری کریں گے، صدر کی مدت ختم ہوچکی، انتخابی عمل کے ذریعے صدر تبدیل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنی غلطیوں سے سیکھ کر آگے کا لائحہ عمل طے کیا، پی ٹی آئی والے اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتے، پی ٹی آئی والوں کو موقع ملا تو یہ ایک اور انداز میں خود کو چلائیں گے، پی ٹی آئی نہ آئین کو مانتی ہے نہ نظام کو، اڈیالہ جیل میں بیٹھے شخص نے سب سے زیادہ غلطیاں کیں، اڈیالہ جیل میں بیٹھا شخص اپنی غلطیاں تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔