بھارتی کسانوں کی جانب سے 26 فروری کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن اور مرکز کے پتلے جلانے کا اعلان کردیا گیا ہے۔
مودی سرکارکی پولیس کے ہاتھوں نوجوان کسان شبھ کرن سنگھ کی موت نے پنجاب اور ہریانہ بارڈر پراحتجاج میں شدت پیدا کر دی۔
شبھ کرن کی موت پر کسانوں کی تنظیم سمیوکت کسان مورچہ اور کسان مزدور مورچہ نے گزشتہ شام شمبھو اور کھنوری سرحدوں پر کینڈل مارچ کی۔
کسان یونینز نےخانوری سرحد پراحتجاج کرنے والے کسانوں پر گولی چلانےکا حکم دینے والے افراد کے خلاف قتل کےالزامات کے ساتھ ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔مطالبات پورے نہ ہونے تک کسانوں کا شبھ کرن کا جنازہ نہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق لواحقین نے مودی سرکار کے ایک کروڑ روپے معاوضہ کو بھی ٹھکرا دیا،21 فروری کو پنجاب ہریانہ سرحد پر مارچ میں پنجاب پولیس کے تشدد سے کسان نوجوان شبھ کرن سنگھ ہلاک ہوا۔
سمیوکت کسان مورچہ اور کسان مزدور مورچہ تنظیموں کی جانب سے شمبھو اور کھنوری کے احتجاجی مقامات پر کیمپ برقرار رکھنے کا فیصلہ جاری کیا گیا۔
13 فروری کو ہزاروں کسانوں نے 'دہلی چلو' مارچ شروع کیا لیکن دارالحکومت سے تقریباً 200 کلومیٹر شمال میں سیکورٹی فورسز نے انہیں روک ہوا ہے