بھارت میں کسانوں کا "دہلی چلو مارچ" مسلسل دوسرے ہفتے جاری ہے، کسان رہنماؤں نے نئے نظام پر حکومت کی پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے اور احتجاج کو وسیع کرنے کی کال دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چندی گڑھ میں مرکز کی تجاویز کو مسترد کرنے کے بعد 200 سے زائد یونینز مارچ میں شامل ہوگئے، کسان مظاہرین نے 21 فروری کو دہلی میں داخل ہونے کی دھمکی بھی دی تھی۔ دہلی چلو کسان مظاہرین 1200 ٹریکٹرز کے ساتھ مارچ کی جانب رواں دواں ہیں۔
مودی سرکار نے کسان مظاہرین سے حواس باختگی میں دہلی کی سرحدوں پر سکیورٹی بڑھا دی، پنجاب ہائی کورٹ نے کسانوں کو ایک جگہ نہ جمع ہونے کا حکم نامہ جاری کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مارچ میں لوگوں کی تعداد سے بھارتی دارالحکومت میں رکاوٹوں کے خدشات بڑھ رہے ہیں، دہلی چلو مارچ کے نویں روز بھی ہریانہ پولیس کے کسان مظاہرین پر تشدد جاری ہے۔
کسانوں نے سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے ایم ایس پی پر دالوں، مکئی اور کپاس کی خریداری کی حکومت کی تجاویز مسترد کر دی تھی، کسان مزدور سرون سنگھ نے کہا کہ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ یا تو ہمارے مسائل حل کریں یا ہماری رکاوٹیں ہٹائیں جائیں۔ آگے بڑھنا ہماری مجبوری بن گئی ہے اب آگے جوبھی ہوگا بھارت سرکار خود ذمہ دار ہوگی۔
دہلی چلو مارچ کے مظاہرین پولیس کے بے ہیمانہ تشدد کے باوجود اپنے حق پر ڈٹے ہیں، کسانوں کی جانب سے مطالبات کی منظوری تک مارچ جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔