امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کرنے کی قرارداد تیسری مرتبہ ویٹو کر دی ۔
تفصیلات کے مطابق قرارداد کے حق میں 13 ووٹ آئے جبکہ برطانیہ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ، ۔سات اکتوبر سے اب تک امریکا نے تیسری بار غزہ سے متعلق قرار داد ویٹو کی ہے۔ الجزائر نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی قرار داد پیش کی تھی۔ روسی مندوب نے کہا کہ امریکہ کو غزہ میں معصوم لوگوں کی زندگیوں کی پرواہ نہیں ہے ۔ چینی مندوب نے کہا کہ فلسطین میں جو کچھ ہورہاہے وہ اجتماعی سزا ہے ۔
الجزائر کے اقوام متحدہ میں مندوب نے قرا ر داد پر ووٹنگ سے قبل اظہار خیا ل کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس قرارداد کے حق میں ووٹ فلسطینیوں کے جینے کے حق کی حمایت ہے۔ اس کے برعکس، اس کے خلاف ووٹ دینے کا مطلب ان پر ڈھائے جانے والے وحشیانہ تشدد اور اجتماعی سزا کی توثیق کرنا ہے ۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی مندوب تھامس گرین فیلڈ نے ہفتے کے روز یہ واضح کر دیا تھا کہ وہ اس قرار داد کو ویٹو کریں گے کیونکہ اس قرار داد کے ذریعے وہ حماس کے پاس قید افراد کو بازیاب نہیں کروا سکیں گے جبکہ قطر ، اسرائیل اور مصرسے جاری مذراکرات کو بھی نقصان پہنچے گا ۔
دوسری جانب شہزادہ ولیم نے بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد سے مشرق وسطیٰ میں جاری جنگ میں جانی نقصان پر انہیں گہری تشویش ہے۔
شہزادہ ہیری کا کہنا ہے کہ بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح وہ بھی اس جنگ کا جلد از جلد خاتمہ چاہتے ہیں۔
برطانوی ولی عہد نے اپنے بیان میں غزہ کے لیے زیادہ سے زیادہ انسانی امداد کی اپیل کرتے ہوئے اسے انتہائی اہم قرار دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کا کہنا ہے کہ حماس کے ہاتھوں مغوی بنائے گئے افراد کو بھی رہا کیا جانا چاہیے۔