پاکستان کی مٹی دفاع وطن میں جان قربان کرنے والے شہداء کے خون سے رنگی ہے، امن دشمنوں نے جب بھی سرزمین پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھا پاک فوج کے بہادر سپوتوں نے جان کی پرواہ کئے بغیر وطن کی پکار پر لبیک کہا ایسے ہی بہادر سپوتوں میں سے سپاہی فیاض احمد شہید ہیں جو ملکی دفاع کی خاطر آخری گولی اور خون کے آخری قطرے تک لڑے۔
سپاہی فیاض احمد شہید انتہائی نڈر سپاہی تھے جنہوں نے وطن عزیز کی خاطر شہادت کو گلے لگایا، وطن کیلئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کو پوری قوم خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ سپاہی فیاض احمد شہید کی یہ قربانی ہماری آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہے۔
سپاہی فیاض احمد نے 24 جنوری 2012 کو بلوچستان میں دہشتگردوں کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے دفاع وطن میں جامِ شہادت نوش کیا، سپاہی فیاض احمد شہید کا تعلق شکارپور، سندھ سے ہے۔
سپاہی فیاض احمد شہید نے سوگواران میں والدہ، بیوہ اور بیٹا چھوڑے، سپاہی فیاض احمد شہید کے بیوہ نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنے شوہر کی شہادت پر بہت فخر ہے، میرے شوہر مجھ سے اور بچوں سے بہت پیار کرتے تھے، آخری بار شہادت سے دو دن پہلے ان سے رابطہ ہوا تھا۔ میرے شوہر ملک کی خدمت کرتے ہوئے ڈیوٹی کے دوران شہید ہو گئے۔
بیوہ، سپاہی فیاض احمد شہید کا کہنا ہے کہ ان کی یونٹ سے کال آئی کے فیاض شہید ہو گئے ہیں، شہادت کے چار دن بعد پتہ چلا کہ میرے شوہر شہید ہوگئے۔ جب شوہر کی شہادت کا پتہ چلا تو میرے پاؤں تلے زمین نکل گئی اب مجھے ان کی بہت یاد آتی ہے۔ میرے شوہر کو شہادت کی بہت خواہش تھی۔ میں اپنے بیٹے کو پڑھا کر فوج میں بھرتی کروں گی کہ وہ ملک کی خدمت کرے گا۔
سپاہی فیاض احمد شہید کے والدہ کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا بہت فرمابردار تھا اور میرا بہت خیال رکھتا تھا، میرا بیٹا مجھ سے شہید ہونے کی دعا کا کہتا تھا، مجھے اپنے بیٹے کی شہادت پر دکھ تھا لیکن خوشی تھی کہ وہ شہید ہوگیا۔