خیبر پختونخوا کے عوام کےلیے طبی سہولیات کی فراہمی میں پاک فوج اہم کردار ادا کررہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دہشتگردی کی طویل لہر کے بعد پاک فوج کی جانب سے خیبر پختونخوا میں ترقیاتی منصوبوں اور صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے اقدامات جاری ہیں۔
دہشت گردی پر قابو پانے کے بعد پاک فوج کی جانب سے صوبے میں تعمیرنو کا عمل جاری ہے اور اس عرصے کے دوران پشاور سمیت خیبرپختنخوا کے مختلف قبائلی اضلاع میں اسپتالوں کے قیام کا عمل لایا گیا۔
علی زئی کرم اسپتال، تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال میر علی، رزمک اسپتال بازار زکا خیل خیبر، باجوڑ میں ماموند ،سپتال، توئی خولہ ،سپتال جنوبی وزیرستان، ڈی آئی خان کے علاقے درازندہ میں ،سپتال، اور کرم ایجنسی کے علاقے ڈوگر میں 40 بستروں، 9 مرد ڈاکٹرز، 2 خواتین ڈاکٹرز اور 9 نرسوں پر مشتمل ہسپتال کی دوبارہ سے تعمیر نو کی گئی۔
پاک فوج نے 2018 میں تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال غلیجو قائم کیا جو جدید آلات اور 150 بستروں پر مشتمل ہے، میڈیکل اسٹاف کے لئے 12 فلیٹس اور آٹھ گھر بھی بنائے گئے ہیں۔ پاڑا چنار کی کے لئے علاقے میں نیو میڈیکل سنٹر کا قیام عمل میں کیا گیا۔
اورکزئی کے علاقے مشتی میلہ میں پاک فوج اور این جی او کے تعاون سے علاقے کی عوام کے لئے اسپتال قائم کیا گیا جس میں 8 او پی ڈیز، سی آر پی کاونٹر، ڈینٹل یونٹ، ایمرجنسی وارڈ، ریڈیالوجی سنٹر، آئی پی ڈیز وارڈ اور روڈ ٹریفک ایکسڈنٹ کیس کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
مہمند میں صحت کی معیار کو بہتر بنانے کے لئے ڈی ایچ کیو اسپتال مامد گٹ اور کامن ہیلتھ سنٹر خدا خیل کا قیام بھی عمل میں لایا گیا۔ جنوبی وزیرستان کے علاقے شولم کی عوام کی سہولیات کے لئے شیخ فاطمہ اسپتال قائم کیا گیا۔
پشاور میں واقع سی ایم ایچ میں پاک فوج کی جانب سے اسمارٹ او پی ڈی متعارف کی گئی جس سے مریضوں کی ڈاکٹر تک آسان رسائی ممکن ہوگئی۔
واضح رہے کہ چاہے قدرتی آفات ہو یا پھر سول حکومت کی مدد، پاک فوج نے ہر مشکل گھڑی میں عوام کو طبی امداد فراہم کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔